سچ خبریں:متحدہ عرب امارات ترکی سے ہتھیار خریدنے اور انہیں یمن کے خلاف جنگ میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عربی 21 عرب ویب سائٹ نے انقرہ اور ابوظہبی کے درمیان قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات اور خطے میں پیش آنے والی صورتحال پر اس کے اثرات کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی جس میں لکھا گیا ہےکہ ترک صدر رجب طیب اردغان کے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کا ترک حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ چونکہ اماراتی حکام یمنی جنگ میں سرگرم عمل ہیں، لہذا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انقرہ اور ابوظہبی کے درمیان قریبی تعلقات یمن کی صورتحال کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، رپورٹ کے مطابق عربی 21 نے مزید لکھا کہ عرب لیگ بھی دونوں فریقوں کے درمیان قریبی تعلقات کا خیرمقدم کرتی ہے اور اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ انقرہ اور ابوظہبی کو ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں۔
تاہم ایسا لگتا ہے کہ متحدہ عرب امارات ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو یمن میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے نیز متحدہ عرب امارات یمن پر اپنے حملوں میں ترک ڈرون استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔