سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن نے انصار اللہ تحریک کے نام کو دہشت گردی کی فہرست سے ہٹانے کے امریکی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے بیان میں انصار اللہ کے خلاف سابقہ حکومت کی غلط کاریوں کی نشاندہی کی گئی ہے، الحوثی نے مزید کہا کہ بلنکین کے بیان سے اس حقیقت کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یمن کے دشمنوں نے وطن کے دفاع کے لئے انصار اللہ کے جائز اقدامات کو تسلیم کیا ہےن انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے امریکہ کا پیچھے ہٹنا ایک مثبت قدم ہے، ہم یمن پر حملے اور اپنے ملک کے محاصرے کی حمایت میں اس ملک کے برے سلوک کو روکنے کے لئے امریکہ کے نئے فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اعلان کیا تھا کہ وہ یمن کی انصاراللہ تحریک کا نام اس ملک کی جانب سے جاری کی جانے والی دہشت گردی کی فہرست سے 16 فروری 2021 کو نکال دیں گے، انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ یمن کے امن ، استحکام اور سلامتی کو خطرہ بنانے والے اقدامات کے لئے انصار اللہ کے رہنما جیسے عبدالمالک الحوثی ، عبد الخالق بدرالدین الحوثی اور عبداللہ یحیی الحکیم ایگزیکٹو آرڈر 13611 کے تحت پابندیوں کے تحت رہیں گے۔
واضح رہے امریکہ کی پشت پناہی میں پچھلے چھ سال سے یمن کے خلاف جارحیت جاری ہے اور عالمی برداری بجائے اس کے جارحین کے خلاف کوئی اقدام کرئے الٹا نہتے یمنیوں جو اپنے ملک کا دفاع کررہے ہیں ، کے خلاف قانون پاس کرتی ہے اور امریکہ کی جانب سے اس ملک کی عوامی تنظیم کو دہشتگرد قرار دیے جانے کے فیصلہ پر بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔