امریکہ کثیر قطبی دنیا سے بہت خوفزدہ ہے!:امریکی میگزین

امریکی

?️

سچ خبریں:امریکی میگزین فارن پالیسی میں شائع ہونے والے اسٹیفن والٹ کے لکھے ہوئے ایک مضمون میں آیا ہے کہ کثیر قطبی دنیا نے امریکہ کو بہت زیادہ خوفزدہ کر رکھا ہے۔

فارن پالیسی میں شائع ہونے والے مضمون میں اسٹیفن والٹ نے نشاندہی کی ہے کہ امریکہ کثیر قطبی نظام کی واپسی اور اپنی مطلق العنان برتری کے کھو جانے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے کیونکہ ایسی دنیا واشنگٹن کے لیے فوائد رکھتی ہے،اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے سرد جنگ کے اندھیروں سے نکل کر یک قطبی دور کی خوشگوار روشنی تک پہنچنے کے بعد، محققین، ماہرین اور عالمی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد نے کثیر قطبی دنیا میں واپس آنے کی مستعد کوششوں کی پیشین گوئیاں کرنا شروع کر دیں۔

یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ روس اور چین کے رہنماؤں نے طویل عرصے سے کثیر قطبی عالمی نظام کی خواہش کا اظہار کیا ہے نیز ہندوستان اور برازیل جیسی ابھرتی ہوئی طاقتوں کے رہنما بھی ان کے راستے پر چل پڑے،تاہم مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ واشنگٹن کے کچھ اہم اتحادی بھی اس گروپ میں شامل ہیں جبکہ امریکی رہنما اس سے متفق نہیں ہیں کیونکہ وہ لاتعداد مواقع اور اپنی تسکین بخش حیثیت کو ترجیح دیتے ہیں جو غیر متنازعہ طاقت سے حاصل ہوتا ہے اور یقینی طور پر غیر متنازعہ ترجیح کے طور پر اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

1991 میں جارج بش سینئر کی انتظامیہ نے رہنما خطوط کے طور پر دفاعی دستاویز کا مسودہ تیار کیا تاکہ دنیا کے کونے کونے میں اپنے حریفوں کو ابھرنے سے روکا جا سکے نیز اس کے اگلے برسوں میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس نے جو قومی سلامتی کی دستاویزات مرتب کیں اور شائع کیں ان میں بھی امریکہ کی برتری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا یہاں تک کہ اس وقت بھی جب وہ دنیا میں سپر پاور مقابلے کا اعتراف بھی کر رہے ہیں۔

اگرچہ جو بائیڈن کی انتظامیہ نے محسوس کیا ہے کہ ہم کئی سپر پاورز کے ساتھ ایک ایسی دنیا میں واپس آ چکے ہیں، تاہم ایسا لگتا ہے کہ اس مختصر وقت کو یاد کرنا جب امریکہ نے کوئی حریف نہیں دیکھا، ان کے لیے پرانی یادوں کا احساس ہے یہی وجہ ہے کہ امریکی قیادت روس پر شکست مسلط کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے تاکہ اس ملک کو اقتدار حاصل کرنے اور مستقبل میں اس کے لیے مشکلات پیدا کرنے سے روکا جا سکے اور چین کو بھی ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ سیمی کنڈکٹر صنعتوں میں نہ ابھرنے دیا جائے واضح ہے کہ سب کچھ ایک مقصد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

تاہم اگر یہ کوششیں کامیاب بھی ہو جائیں تب بھی یک قطبی نظام کو بحال کرنا تقریباً ناممکن ہے لہذا بالآخر دنیا یا تو دو قطبی (امریکہ اور چین) ہو جائے گی یا کثیر قطبی دنیا کا غیر متناسب ورژن سامنے آئے گا جس میں امریکہ پہلے نمبر پر ہوگا لیکن چین، روس، ہندوستان، شاید برازیل، جاپان اور جرمنی جیسی بڑی طاقتوں کا بھی اس میں اہم کردار ہوگا۔

مشہور خبریں۔

آل سعود کے ساتھ صیہونی حکومت کے تعلقات معمول پر

?️ 11 نومبر 2021سچ خبریں : عبرانی زبان کے اخبار Yedioth Ahronoth نے رپورٹ کیا کہ امریکہ

وزیرِاعظم کا صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے ’روشن معیشت بجلی پیکیج‘ کا اعلان

?️ 23 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں صنعت

امریکی بحری بیڑے یمن سے فرار برطانیہ نتائج کے لیے تیار رہے:انصاراللہ

?️ 3 مئی 2025 سچ خبریں:رہبر انصار اللہ یمن عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکہ

اسد عمر نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی

?️ 6 مئی 2021لاہور (سچ خبریں) چند روز قبل  وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی

امریکہ کو کہاں سے سبق لینا چاہیے تھا؟امریکی سنیٹر کی زبانی

?️ 15 مئی 2024سچ خبریں: امریکی سینیٹر کرس مورفی نے کہا کہ امریکہ کی کوئی

بورس جانسن کا برطانوی پارلیمنٹ سے استعفی

?️ 10 جون 2023سچ خبریں:انگلینڈ کے سابق وزیراعظم نے کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کے

پی ڈی ایم کا پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج اور دھرنے کا اعلان

?️ 13 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا

تل اویو میں اسرائیل کے لیے کوئی امن نہیں

?️ 20 مئی 2025سچ خبریں: یمن کی غزہ کی حمایت اور صہیونی ریاست کے خلاف جارحانہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے