اسرائیلی معیشت پر ۱۲ روزہ جنگ کے تباہ کن اثرات

?️

اسرائیلی معیشت پر ۱۲ روزہ جنگ کے تباہ کن اثرات

ایران کی جانب سے اسرائیل پر تاریخ کی سب سے بڑی میزائل اور ڈرون حملے، جو ۱۳ جون کو صہیونی جارحیت کے ردِعمل میں شروع ہوئے اور ۲۴ جون کو ایران کے آخری حملے اور جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوئے، اسرائیل کی معیشت پر گہرے اور مہنگے اثرات چھوڑ گئے ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق، صرف جنگ کے ۱۲ دنوں میں اسرائیل کو اربوں  (واحدِ کرنسی) کا نقصان ہوا ہے، جب کہ طویل مدتی معاشی اثرات ابھی مزید سامنے آ رہے ہیں۔

ایرانی حملے میں تقریباً ۵۵۰ بیلسٹک میزائل اور ۱۰۰۰ سے زائد ڈرونز داغے گئے جنہوں نے اسرائیل کے کئی بڑے شہروں، بشمول تل ابیب، حیفا، رمت گن، بئر السبع، ہولون اور دیگر مقامات پر بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ۲۴ جون ۲۰۲۵ تک ۴۱,۶۵۰ افراد نے ٹیکس اتھارٹی کو معاوضے کی درخواستیں جمع کرائیں جن میں:۲۵ ہزار درخواستیں عمارتوں کے نقصان سے متعلق موصول ہوئی ہیں

یہ نقصان ۴.۵ ارب شیکل سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاہم کچھ اندازے اس رقم کو ۷ ارب شیکل تک بتا رہے ہیں۔

اسرائیلی دفاعی نظام، جسے امریکہ، برطانیہ، اردن اور فرانس کی مدد حاصل تھی، نے اگرچہ کئی حملے روکے، لیکن تاد اور ایرو جیسے میزائلوں کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں۔ صرف ان دفاعی میزائلوں پر ۵ ارب  (۱.۵ ارب ڈالر) خرچ ہوئے۔

اس کے علاوہ، صہیونی فضائیہ نے ۱۵۰۰ سے زائد فضائی حملے کیے جن کی لاگت، بشمول ایندھن، ہتھیار اور لاجسٹکس، ۱۰ ارب  سے تجاوز کر گئی۔ یوں دفاع اور حملے کی مجموعی لاگت ۱۵ ارب تک پہنچ گئی۔

جنگ کے دوران، عوام کو پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایات دی گئیں، جس کے باعث تجارت، سیاحت، اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبے مکمل طور پر مفلوج ہو گئے۔

اسرائیل کی فیکٹری مالکان ایسوسی ایشن کے مطابق، صرف بندش کی وجہ سے ۷ ارب  کا نقصان ہوا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے کاروبار شدید متاثر ہوئے۔

بڑے اداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت "گالت” اسکیم کے تحت ان کے ملازمین کو بھی معاوضہ دے، جس سے حکومت پر مزید مالی بوجھ پڑے گا۔

جنگ کے آغاز پر اسرائیلی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوا اور CDS (ڈیفالٹ انشورنس) کی شرح میں ۱۴.۵ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جنگ سے پہلے بجٹ خسارہ ۴.۹ فیصد تھا، جو اب مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ کی کل براہِ راست لاگت ۲۲ ارب  سے زیادہ ہو چکی ہے، جب کہ غیررسمی تخمینوں کے مطابق مجموعی نقصان ۳۰۰ ارب  (تقریباً ۲۰ ارب ڈالر) تک جا سکتا ہے۔

۱۲ روزہ جنگ نے اسرائیل کی معیشت کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ تخمینوں کے مطابق:۴.۵ ارب املاک کو نقصان ،۵ ارب شیکل دفاعی اخراجات،۱۰ ارب شیکل حملوں کی لاگت،۷ ارب شیکل معاشی سرگرمیوں کی بندش۔

مجموعی طور پر ۲۶.۵ ارب  کا فوری نقصان ہوا ہے، جب کہ طویل مدتی اثرات اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنی معیشت کو سنبھالنے کے لیے بجٹ میں ترمیم، ٹیکس میں اضافہ، اور بین الاقوامی مدد پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مشہور خبریں۔

لوڈ شیڈنگ کے متعلق وزیر توانائی کا بڑا بیان

?️ 5 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر

طالبان نے ایک جامع حکومت بنانے کے لئے طویل سفر طے کیا

?️ 22 ستمبر 2021اگرچہ طالبان نے حالیہ دنوں میں کچھ اقلیتوں کو عبوری حکومت میں

یمنی فوج کے ہاتھوں امریکی جاسوس ڈرون تباہ

?️ 9 مارچ 2022سچ خبریں:یمنی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس ملک کے

عرب مالیاتی فنڈ کی عرب ممالک کے معاشی نقطہ نظر پر رپورٹ

?️ 3 جون 2023سچ خبریں:عرب مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی ہے کہ عرب ممالک

کشمیر بچانا ہوتا تو شادی میں مودی نہ آتا: فرخ حبیب

?️ 10 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں)وزیرِ مملکت فرخ حبیب اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا

شمالی وزیرستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، 6 خوارج ہلاک

?️ 10 نومبر 2024وزیرستان: (سچ خبریں) پاک افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے علاقے

غزہ جنگ میں اب تک کتنے صیہونی فوجی زخمی ہوئے ہیں؛صیہونی ہسپتالوں کی زبانی

?️ 9 دسمبر 2023سچ خبریں: تل ابیب کی جانب سے زمینی حملے میں اسرائیلی ہلاکتوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے