?️
(سچ خبریں) اسرائیلی فورسز نے غزہ سٹی میں مہاجر کیمپ پر اندھادھند بمباری سے 10 فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی غزہ کی ایک بلند عمارت کو تباہ کردیا، جہاں خبر ایجنسی اے پی، الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا کے اداروں کے دفاتر موجود تھے۔
اسرائیلی فوج نے تاحال عمارت اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ دنیا بھر کے صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا، اے پی کے صدر اور سی ای او گیری پروٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ناقابل یقین حد تک دہلا دینے والی پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانی نقصان سے بال بال بچےہیں، اے پی کے درجنوں صحافی اور فری لانس عمارت کے اندر موجود تھے اور شکر ہے ہم وقت پر ان کو وہاں سے باہر نکال پائے، ان کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ ہوا ہے اس کی وجہ سے دنیا کو غزہ میں ہونے والے واقعات کا کم علم ہوگا۔
الجزیرہ کی پروڈیوسر لینہ الصافین نے ٹوئٹر پر کہا کہ اسرائیل نے ‘ایک دھمکی’ دی تھی کہ وہ الجزیرہ کے دفاتر اور غزہ سٹی میں قائم بین الاقوامی میڈیا کے دیگر چینلوں کے دفاتر پر مشتمل عمارت پر ایک گھنٹے میں بمباری کریں گے، ہمارے ساتھی پہلے ہی وہاں سے نکل گئے تھے۔
تباہ شدہ عمارت میں مڈل ایسٹ آئی کا بھی دفتر تھا، جس نے ایک ویڈیو میں رپورٹ کیا کہ عمارت کے مالک اسرائیلی فوج کے ایک افسر سے ٹی وی پر لائیو بات کر رہےتھے اور وہ بلڈنگ پر بم مارنے سے قبل صحافیوں کو اپنا سامان عمارت سے باہر نکالنے کی اجازت دینے کے لیے بات کر رہے تھے۔
اسرائیل کی میڈیا کے دفاتر پر بمباری کے بعد امریکا قانون ساز مائیک سیگل سمیت مشہور شخصیات کی جانب سے ردعمل آیا اور اس کو ایک جنگی جرم قرار دیا، مائیکل سیگل نے کہا کہ صحافیوں پر حملہ کرنا جنگی جرم ہے۔
صحافی ایلزبیتھ ٹسورکوو نے کہا کہ اسرائیل تاثر دیتا ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے، جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ ایک جنگی جرم ہے۔
اے جے پلس نے کہا کہ اسرائیل نے صحافتی اداروں کو ایک گھنٹے کا وقت دیا لیکن انہیں اپنا سامان منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی، ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا ایک جنگی جرم ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیک جرنلسٹ کے ایگزیکٹیوڈائریکٹر جوئیل سیمن نے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے غزہ میں انسانوں کو درپیش مسائل کی رپورٹنگ متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیا۔
صحافتی تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بمباری کرکے میڈیا کے دفاتر کو تباہ کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول اور صحافیوں کی زندگیوں کے لیے خطرات درپیش ہیں، غزالہ ارشار نے میڈیا پر حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
برطانوی اخبار گارجین کے کالم نگار اوون جونز نے صحافیوں سے اظہار یک جہتی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے میڈیا کے اداروں کے دفاتر پر مشتمل پر عمارت تباہ کرنے پر مذمت کی جائے۔
فاطمہ بھٹو نے یورپی یونین کی عہدیدار کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا ٹی وی پر دیکھایا گیا امتیازی قتل عام اور پریس ٹاور کا انہدام یورپی یونین کو مذمت کرنے کے لیے اہم نہیں ہے، یورپ کا آنے والی صدی میں کوئی کردار نہیں ہے۔
مصنف ونسنٹ بیونز نے کہا کہ اسرائیلی فورسز اس طرح کے حملے اس لیے کرتی ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں وہ اس سے بچ سکتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ عالمی سطح پر رد عمل روایت سے ہٹ کر جائے گا تو اس کا اثر ہوگا۔
صحافی رانیا خالق نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بین الاقوامی صحافتی اداروں کے دفاتر پر مشتمل عمارت کو تباہ کرنے کی واحد وجہ میڈیا کی جانب سے وہاں پیش آنے والے واقعات کی رپورٹ کو متاثر کرنا ہے، سینئر صحافی اویس توحید نے کہا کہ اسرائیل کا میڈیا پر حملہ اس کو خاموش نہیں کرسکتا ہے۔
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ ہم غزہ کے بارے میں ہمیشہ سے جانتے ہیں کہ کوئی بھی مشین حوصلہ مند عوام کو خاموش نہیں کرسکی ہے۔
غزہ میں موجود اے پی کے نمائندے فارس اکرم نے ٹوئٹر میں واقعے سے آگاہ کیا جو ان کے آنکھوں دیکھا حال تھا، عالیہ چغتائی نے کہا کہ دنیا اس واقعے کو براہ راست کیسے پا رہی ہے جب میڈیا پر بمباری ہو رہی ہو، انہوں نے کہا کہ دنیا اس کی اجازت کیسے دے رہی ہے۔
تیمور اظہری نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں اے پی اورالجزیرہ کے دفاتر والی عمارت پر اسرائیل کی کارروائی کو دیکھ رہے ہیں، امتیاز طیب نے کہا کہ یہ خوف ناک ہے، میں اس عمارت میں کئی برسوں تک کام کرتا رہا ہوں۔
مشہور خبریں۔
بندر حدیدہ میں طبی آلات کے گودام کو نشانہ بنانا
?️ 27 مارچ 2022سچ خبریں: یمن میں المیادین نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی اتحاد
مارچ
حزب اللہ کے اس اقدام نے صہیونیوں کو بہت الجھا دیا
?️ 19 جون 2024سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ نے
جون
وزیر اعظم کی ضرورت مند افراد کیلئے مفت آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت
?️ 26 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے حکام کو ہدایت کی
مارچ
فلسطینیوں کی معاشی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے: اقوام متحدہ
?️ 20 اکتوبر 2021سچ خبریں:مغربی ایشیا اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیےاقوام متحدہ کے خصوصی
اکتوبر
ایران اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف پر عزم
?️ 29 اکتوبر 2024سچ خبریں: اسلامی جمہوریہ ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو
اکتوبر
پیرا کی بدولت پورے پنجاب میں اب قانون پر عمل ہوتا نظر آئے گا۔ مریم نواز
?️ 15 جولائی 2025لاہور (سچ خبریں) وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پیرا
جولائی
پیٹرول کی قیمت پر ہماری پارٹی میں اختلافات ہو گئے، مفتاح اسماعیل
?️ 17 اکتوبر 2022کراچی: (سچ خبریں) سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرول کی
اکتوبر
صہیونی قیدیوں کا غصہ اور فریاد
?️ 6 اپریل 2025سچ خبریں: تحریک حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے گذشتہ
اپریل