یمن  نے 2024 میں امریکہ اور اسرائیل کو کیسے ناک رگڑائی؟

یمن  نے 2024 میں امریکہ اور اسرائیل کو کیسے ناک رگڑائی؟

🗓️

سچ خبریں:یمن کی مسلح افواج، جو ایک دہائی سے جنگ اور پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیں، 2024 میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آئیں۔

غزا کے لیے یمن کی حمایت اور پانچ مراحل پر مبنی کارروائیاں
2024 کا آغاز غزا میں صہیونی مظالم کے خلاف یمن کی زبردست حمایت سے ہوا۔ یمنی مسلح افواج نے غزا کے دفاع کے لیے پانچ مراحل میں مختلف کارروائیاں کیں، جن میں صہیونی بحری جہازوں کے لیے بحیرہ احمر کی بندش اور مقبوضہ علاقوں میں میزائل حملے شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یمنیوں کے ہاتھوں صیہونیوں کی نیندیں حرام

– پہلا مرحلہ: 2023 کے آخر میں صہیونی بندرگاہ ایلات پر میزائل حملے۔
– دوسرا مرحلہ: بحیرہ احمر اور باب المندب میں اسرائیلی بحری جہازوں کی روک تھام۔
– تیسرا اور چوتھا مرحلہ: اسرائیل کے رفح میں جنگی جرائم کے جواب میں حملے۔
– پانچواں مرحلہ: یافا ڈرونز کے ذریعے تل ابیب پر حملے اور ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال۔

بحری کارروائیاں اور صہیونی اتحاد کو چیلنج
یمنی افواج نے بحریہ کے میدان میں اسرائیلی اور مغربی اتحاد کو بڑی کامیابی کے ساتھ چیلنج کیا، 2024 میں یمن نے 215 سے زیادہ بحری جہازوں کو نشانہ بنایا، جن میں برطانوی اور امریکی بحری جہاز شامل تھے، اور اسرائیل کے ایلات بندرگاہ کو مکمل بند کر دیا۔

معاشی اثرات اور عالمی تجارت میں رکاوٹ
یمن کی کارروائیوں نے اسرائیلی بندرگاہوں کی بندش کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور امریکہ کی تجارت پر سنگین اثرات ڈالے۔ اس سے سامان کی ترسیل میں تاخیر اور لاگت میں اضافہ ہوا، جو مشرقی ایشیا سے آنے والی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا۔

2024 میں یمنی حمایت کی اہمیت
یمن نے نہ صرف غزا بلکہ پوری مسلم امہ کی حمایت کو اپنا فرض سمجھا۔ عالمی دباؤ اور انسانی بحران کے باوجود یمنی عوام اور حکومت نے صہیونی مظالم کے خلاف فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم دکھایا۔

یمن کی اسرائیل اور امریکہ کے خلاف تاریخی کامیابیاں

یمن کی مسلح افواج کے حملے
2024 میں یمنی مسلح افواج نے اسرائیل کے خلاف 1150 سے زائد میزائل اور ڈرون حملے کیے، جو صہیونی مقبوضہ علاقوں میں اہم اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔

ان حملوں میں جدید میزائل، جیسے فلسطین 2 ہائپر سونک میزائل، نے صہیونی دفاعی نظام کو درہم برہم کر دیا، ستمبر 2024 میں یہ میزائل اہم اہداف، جیسے نواتیم بیس، بن گوریون ایئرپورٹ، اور وزارت دفاع کے دفاتر پر گرے۔

صہیونی دفاعی نظام کی ناکامی
یمن کے میزائل حملوں نے صہیونی دفاعی نظام کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا، جس کے بعد اسرائیل نے امریکی دفاعی نظام "تھاڈ” کا سہارا لیا، لیکن اس کی کامیابی کے دعوے کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

امریکی اور برطانوی اتحاد کی شکست
امریکہ اور برطانیہ نے یمن کو غزا کی حمایت سے روکنے کے لیے 800 سے زائد فضائی حملے کیے، لیکن یہ حملے نہ صرف ناکام رہے بلکہ یمنی حملوں میں اضافہ ہوا۔

نتیجتاً، امریکی اور برطانوی بحری جہاز بھی یمنی حملوں کا شکار بنے، اور کئی یورپی ممالک نے اس اتحاد سے کنارہ کشی اختیار کی۔

امریکی بحری بیڑوں پر حملے
یمنی افواج نے امریکی بحری بیڑوں، جیسے ایزنہاور اور آبراہام لنکن، کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنایا، ان حملوں نے ان بحری جہازوں کو شدید نقصان پہنچایا، اور ایزنہاور کو ایک ارب ڈالر سے زائد کی مرمت کی ضرورت پیش آئی۔

جنگی معلومات اور جاسوسی کی ناکامی
یمن نے نہ صرف حملوں میں کامیابی حاصل کی بلکہ جاسوسی کے محاذ پر بھی امریکہ اور اسرائیل کو شکست دی۔ فائننشیل ٹائمز کے مطابق، 2015 کے بعد سے امریکہ یمن میں معلومات جمع کرنے میں ناکام رہا۔ یمنی افواج نے امریکی جاسوسی ٹیموں کو ناکام بناتے ہوئے مئی 2024 میں ایک اہم ٹیم کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

غزا کی حمایت میں تاریخی کردار
یمن کی افواج نے نہ صرف عسکری بلکہ معلوماتی جنگ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، اور صہیونی مظالم کے خلاف غزا کے عوام کے لیے بھرپور حمایت فراہم کی۔

امریکہ کی یمن میں جاسوسی کی ناکامی
یمن کی مسلح افواج نے اپنی اطلاعاتی صلاحیتوں سے اسرائیلی اور امریکی منصوبوں کو ناکام بنایا۔ دشمن کے جہاز جو دیگر ممالک کے پرچموں کے تحت چل رہے تھے، یمنی افواج نے ان کی اصل شناخت ظاہر کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔

امریکی بحری بیڑوں پر حملے
یمن کی افواج نے امریکی بحری بیڑے *آبراہام لنکن* کو نشانہ بنایا، جو یمن پر حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ 22 دسمبر کو امریکی بحری بیڑے *ٹرومین* پر حملے کے نتیجے میں ایک ایف-18 جنگی طیارہ تباہ ہوا اور یمن پر حملے کے منصوبے ناکام ہو گئے۔

صہیونی وزارت دفاع پر حملہ
19 دسمبر کو یمنی افواج نے فلسطین 2 بیلسٹک میزائل کے ذریعے اسرائیل کی وزارت دفاع کو نشانہ بنا کر اپنی برتری کا مظاہرہ کیا۔

سعودی عرب اور امارات کی محتاط حکمت عملی
امریکہ کی بارہا کوششوں کے باوجود سعودی عرب اور امارات نے یمن کے خلاف دوبارہ جنگ میں شامل ہونے سے گریز کیا۔ دونوں ممالک کو خطرہ ہے کہ یمن، جو جدید عسکری ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، ان کے معاشی اور تیل کے مراکز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

2025 کی ممکنہ پیشرفت
2025 میں یمن کی مسلح افواج کی کارروائیوں میں مزید شدت اور وسعت آنے کی توقع ہے۔ ممکنہ طور پر چھٹے مرحلے میں جدید ہتھیاروں کے ساتھ اسرائیلی، امریکی، اور برطانوی اہداف پر حملے کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: یمنی فوج کے بن گوریون ہوائی اڈے پر جوابی حملے 

یمنی عوام کی مضبوط حمایت
یمن کی عوامی تحریک، جو ہر جمعہ کو غزا کے لیے حمایت کے اظہار میں مظاہرے کرتی رہی، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف یمن کی متحدہ حکمت عملی کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ مظاہرے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے میں اہم ثابت ہوئے۔

مشہور خبریں۔

افغانستان میں اسکول پر متعدد بم دھماکے، طلبہ سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوگئے

🗓️ 8 مئی 2021کابل (سچ خبریں)  افغانستان میں ایک اسکول پر متعدد بم دھماکے ہوگئے

بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہر وحشیانہ حربہ استعمال کر رہا ہے، حریت رہنما

🗓️ 17 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں)  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

ترک فوج نے شمالی عراق اور شام میں بمباری کی

🗓️ 26 مئی 2022سچ خبریں:  عرب میڈیا نے جمعرات کی صبح شمالی عراق اور شام

لبنان کے معاملے میں سعودی، فرانسیسی اور امریکی سازش

🗓️ 25 دسمبر 2022سچ خبریں:    لبنان کے سیاسی منظر نامے سے واقف ذرائع نے

افغانستان میں امریکی ہتھیار پاکستان کے لیے خطرہ بن چکے ہیں

🗓️ 5 ستمبر 2023سچ خبریں: پاکستان کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار

🗓️ 4 جولائی 2023گلگت بلتستان: (سچ خبریں) گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ

بعض مغربی ممالک فلسطینیوں کی حمایت میں عربی حکومتوں سے بہت آگے ہیں: یمن

🗓️ 1 جون 2024سچ خبریں: یمن کی انصاراللہ تحریک کے رہنما نے بعض عرب حکومتوں

یوکرین کے وزیر خارجہ کا اہم دورے پر پاکستان آنے کا امکان

🗓️ 18 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں)یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا ہنگامی دورے پر جمعرات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے