ہم جو بھی کرتے ہیں حکومت سے پوچھ کے کرتے ہیں:آرمی چیف

آرمی چیف کی بلوچستان میں سیکیورٹی استحکام کی یقین دہانی

لاہور(سچ خبریں) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 20 سے 25 صحافیوں سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی کرتے ہیں وہ حکومت سے پوچھ کے کرتے ہیں اور ہمارے لئے کوئی فرق نہیں چاہے وہ نواز شریف کی ہو یا عمران خان کی ہو۔آرمی چیف نے بھارت سے مذاکرات کی بھی تصدیق کی۔

تفصیلات کے مطابق صحافیوں کو افطار ڈنر پر بلایا گیا تھا اور یہ ملاقات سات گھنٹے تک جاری رہی۔اس ملاقات میں آرمی چیف نے کچھ گلے شکوے کیےاور کچھ سخت سوالوں کے جوابات بھی دیے۔سینئر صحافی روف کلاسرا کے مطابق آرمی چیف نے ملاقات کے دوران صحافیوں سے انتہائی دلچسپ بات کی اور کہا کہ اگر آپ لوگ باہر جاکر کوئی بات بتائیں گے تو میں تو میں صاف مکر جاؤں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے بھارت سے مذاکرات کی تصدیق کی۔بھارت جموں کشمیر پر بات کرنے کو تیار ہوا۔متحدہ عرب امارات میں ملاقاتوں کی بھی تصدیق کی گئی۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات بھارت کی خواہش پر ہو رہے ہیں۔

بھارت نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے اور اب وہ پاکستان کو اپنا پہلا دشمن نہیں سمجھتے۔آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ہم جو بھی کرتے ہیں حکومت سے پوچھ کے کرتے ہیں چاہے وہ نواز شریف کی ہویا عمران خان کی۔انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بھی کہا کہ حکومت کو سوٹ کرتا ہے کہ اپوزیشن اور فوج میں تھوڑی بہت لڑائی چلتی رہے۔

آرمی چیف نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ویسے تو قانون کی پاسداری کی بات کرتا ہے لیکن نواز شریف کے معاملے میں وہ ایسا نہیں کر رہا۔ایک طرف ہمیں بتایا جاتا ہے کہ برطانیہ میں قانون کے خلاف کوئی کام نہیں ہوتا لیکن نواز شریف کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

جب کہ شہباز شریف کی رہائی کی بات ہوئی تو آرمی چیف نے دلچسپ انداز میں کہا کہ یہ بھی ہم پر ڈال دیں۔آرمی چیف نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں کچھ ایسا ہو یا کسی سیاستدان کی رہائی ہو تو ہمارے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔جس سے فوج کی مفاہمت کی پالیسی قرار دیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے