کراچی: (سچ خبریں) کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک نے رواں سال اپریل تا جون سہ ماہی کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید 3.02 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 19 اکتوبر کو عوامی سماعت کے لیے درخواست منظور کر لی جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کے الیکٹرک کی ٹیرف میں اضافے کی درخواست درست ہے یا نہیں۔
عوامی سماعت میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ کمپنی کو اس کے دعوے کے مطابق ناقابل وصول بلوں کے عوض 13 ارب 20 کروڑ روپے کے ’رائٹ آف‘ کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں۔
کے الیکٹرک کی جانب سے 3.02 روپے فی یونٹ اضافی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی درخواست اپریل-جون کی طے شدہ قیمت 2.57 روپے فی یونٹ پر نظرثانی کے باعث کی گئی ہے۔
اپنے حساب اور جائزوں کی بنیاد پر نیپرا اپنی سفارشات وفاقی حکومت کو بھیجے گا کہ ایڈجسٹمنٹ کو کب صارفین پر منتقل کیا جائے یا اسے بجٹ سبسڈی میں مکمل یا جزوی طور پر ایڈجسٹ کیا جائے۔
یہ درخواست اس تناظر میں اہم ہے کہ نیپرا اور وفاقی حکومت پہلے ہی کے الیکٹرک صارفین کے لیے اکتوبر اور نومبر کے لیے بجلی کی قیمت میں 4.46 روپے فی یونٹ تک اضافے کی منظوری دے چکی ہے جس کا مقصد پاور کمپنی کے لیے حکومتی سبسڈی میں کمی کرنا ہے۔
اس کے علاوہ کمپنی کے لیے 3.28 روپے فی یونٹ اضافے کی گزشتہ ماہ بھی منظوری دی گئی تھی جو اکتوبر سے مارچ 2024 تک وصول کیا جائے گا۔
کراچی والے اکتوبر اور نومبر کے بلوں میں مختلف سلیب اور کیٹیگریز کے لحاظ سے فی یونٹ 4.76 روپے سے 7.73 روپے تک اضافی ادا کر رہے ہیں، اس کے علاوہ دسمبر سے مارچ تک اوسطاً 3.28 روپے تک اضافی ادا کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ریگولیٹر اور حکومت کو گزشتہ برس کی دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لیے مزید 47 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری کے لیے قانونی گنجائش تلاش کرنی ہوگی جب کہ گزشتہ مخلوط حکومت کی جانب سے منظور کردہ پالیسی گائیڈ لائنز ان سہ ماہیوں کا احاطہ نہیں کرتیں۔