پاراچنار: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے کرم میں ضلع کو جانے والی سڑکوں کی طویل بندش کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا کہ 12 اکتوبر کو مسافر گاڑیوں پر حملوں کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سڑکیں بند کی گئی ہیں۔
ضلع میں گزشتہ چند ماہ کے دوران قبائلی اور فرقہ وارانہ تنازعات کے باعث ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں درجنوں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی تھل۔پاراچنار روڈ تین ہفتوں سے بند ہے جس کی وجہ سے 15 لاکھ سے زائد آبادی والے ضلع میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
جمعرات کو مقامی لوگوں نے کرم کے ضلعی ہیڈکوارٹر پاراچنار سے مارچ شروع کیا، جبکہ علاقے میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔
پاراچنار پریس کلب سے شروع ہونے والے مارچ میں بچوں، نوجوانوں اور ہر عمر کے افراد نے شرکت کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قبائلی رہنماؤں جلال بنگش اور آغا تجمل حسین نے کہا کہ مرکزی شاہراہ تقریباً ایک ماہ سے بند ہے جس سے مقامی آبادی پھنسی ہوئی ہے۔
جلال بنگش نے مزید کہا کہ 27 دنوں کے انتظار کے بعد اب لوگ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں۔
قبائلی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا مارچ کسی قبیلے یا فرقے کے خلاف نہیں ہے، بلکہ یہ احتجاج ’لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف‘ ہے۔
شام تک مظاہرین 25 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے سمیر کے علاقے میں پہنچ گئے۔
قبائلی عمائدین نے کہا کہ ’ہم یہ غیر مسلح احتجاج ضلع کے تمام قبائل کو امن کا پیغام دینے اور دنیا کو اپنی تکلیف دکھانے کے لیے کر رہے ہیں، جبکہ یہ مارچ تمام سڑکیں کھولنے تک جاری رہے گا۔‘
انہوں نے مسافروں کی سیکیورٹی کا بھی مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ منگل کو لوئر کرم کے علاقے اچٹ میں نامعلوم حملہ آوروں کی گاڑیوں پر فائرنگ سے 2 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔
مقامی پولیس کے مطابق داد کمر کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے گاڑیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گاڑی کے ڈرائیور مشتاق حسین اور وہاب علی سمیت 2 افراد جاں بحق ہوئے۔