کراچی(سچ خبریں)رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 49 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ڈی آئی جی شرقی مقدس حیدر نے عامر لیاقت کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کی رات میں طبیعت بگڑ گئی تھی اور آج صبح حالت زیادہ خراب ہونے پر ان کو آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔
انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے رکن قومی اسمبلی کے انتقال کی خبر ملتے ہی آج شروع ہونے والا اجلاس جمعہ کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین گزشتہ کچھ عرصے سے نجی زندگی میں شدید مسائل سے دوچار تھے۔
عامر لیاقت نے پہلی شادی ڈاکٹر بشریٰ سے کی تھیں، جن سے انہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، جن کی عمریں 20 سال سے زائد ہیں۔
ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے دسمبر 2020 میں تصدیق کی تھی کہ شوہر نے انہیں طلاق دے دی۔
عامر لیاقت نے دوسری شادی ماڈل و اداکارہ طوبیٰ انور سے جولائی 2018 میں کی تھی جو ان سے کئی سال کم عمر تھیں اور دونوں کی شادی 4 سال سے بھی کم عرصے تک چلی۔
رواں سال فروری میں طوبیٰ انور نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے عامر لیاقت سے خلع لے لی ہے تاہم عامر لیاقت مسلسل اس کی تردید کرتے رہے۔
عامر لیاقت نے تیسری شادی فروری 2022 میں بہاولپور کی 18 سالہ لڑکی دانیہ شاہ سے کی تھی، جنہوں نے گزشتہ ماہ مئی کے آغاز میں خلع کے لیے وہاں کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
دانیہ شاہ کی جانب سے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کے بعد عامر لیاقت نے ان کی مبینہ آڈیو اور بعد ازاں دانیہ شاہ نے بھی عامر لیاقت کی مبینہ آڈیو اور ویڈیوز لیک کی تھیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے تھے۔
بعد ازاں 16 مئی 2022 کو عامر لیاقت نے ہار تسلیم کرتے ہوئے دانیہ شاہ سے معافی مانگتے ہوئے پاکستان چھوڑ جانے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہوں نے ملک چھوڑنے کی تاریخ نہیں دی تھی۔
عامر لیاقت نے 2002 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر مملکت برائے مذہبی امور کا منصب بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر 2008 میں ایم کیو ایم سے نکال دیئے گئے تھے ، تاہم ان کی پارٹی رکنیت کچھ سال میں بحال کردی گئی تھی۔
کم و بیش 8 سال تک سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 2016 میں وہ ایک مرتبہ سیاست میں ماضی کی طرح سرگرم ہونے لگے تاہم 22 اگست 2016 کو متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی متنازع تقریر کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں اور کہا تھا کہ اب وہ کبھی سیاست میں قدم نہیں رکھیں گے۔
تاہم سیاست میں واپس نہ آنے کا فیصلہ انہوں نے جلد ہی تبدیل کر لیا تھا اور مارچ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا اور پھر اسی سال کراچی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
عامر لیاقت اب کئی برسوں سے میڈیا انڈسٹری میں کام کر رہے تھے۔ 2001 میں انہوں نے جیو ٹی وی میں شمولیت اختیار کی تھی جہاں انہوں نے ایک مذہبی پروگرام عالم آن لائن کی میزبانی کی تھی جس نے انہیں بڑی پیمانے پر مقبولیت بخشی تھی۔
گزشتہ کچھ برسوں میں عامر لیاقت نے جیو ٹی وی اور بول نیوز دونوں پر رمضان ٹرانسمیشنز کی میزبانی کی تھی۔ انہوں نے ٹی وی پر جو آخری شو کیا تھا وہ ’بول ہاؤس ود عامر لیاقت ‘ تھا۔
ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر اپنے کیریئر میں انہیں متعدد تنازعات کا سامنا رہا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نفرت انگیز تقاریر پر ان کے متعدد شوز پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کی تھی۔ 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں الیکٹرانک میڈیا پر آنے سے روک دیا تھا۔