پنجاب میں 61 پولیس افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

پولیس

?️

پنجاب (سچ خبریں) پنجاب حکومت نے جرائم کے خلاف اہم قدم اُٹھاتے ہوئے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے 61 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو سروس سے معطل اور عہدوں سے ہٹا دیا گیا ان افسران کے خلاف کاروائی ان کے مجرمانہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

ان 61 افسران میں سے 48 کی فہرست سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) نے تیار کر کے معطلی اور عہدوں سے ہٹائے جانے کے لیے سینیئر فیلڈ پولیس افسران کو بھیجی تھی۔

سی پی او نے محکمہ پولیس پنجاب کے ہیومن ریسورس منیجمنٹ سسٹم کو حاصل ہونے والے مجرمانہ ریکارڈ کی بنیاد پر ان افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

ان ایس ایچ اوز کے خلاف کارروائی انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) انعام غنی کی ہدایت پر کی گئی جنہوں نے صوبے کے ریجنرل، سٹی اور ضلعی پولیس افسران کو مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے یا سزائیں پانے والے ایس ایچ اوز کو عہدوں سے ہٹانے اور معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

سرکاری خط کے ذریعے فیلڈ پولیس افسران کو ان ایس ایچ اوز کو عہدوں سے ہٹانے کی ہدایت کی گئی تھی جن کے خلاف مجرمانہ کیسز میں چالان جمع کرایا گیا ہو، انہیں مزید ہدایت کی گئی تھی کہ ان ایس ایچ اوز کو معطل کردیا جائے جن کے خلاف مجرمانہ کیسز درج ہیں۔

یہ ہدایت بھی کی گئی تھی کہ جن ایس ایچ اوز کو دو یا تین بار محکمانہ سزائیں دی گئی ہوں ان کا 48 گھنٹوں میں تبادلہ کردیا جائے اور مستقبل میں بطور ایس ایچ او تعینات نہیں کیا جائے۔

ان ایس ایچ اوز کے لیے، جنہیں دو بار سزائیں دی گئی، خط میں لکھا گیا کہ ‘اگر کسی وجہ سے ایسے افسر کو ایس ایچ او برقرار رکھا جاتا ہے تو اس کے لیے متعلقہ آر پی او سے پیشگی تحریری اجازت لینا ضروری ہے’۔

آئی جی پنجاب نے مزید ہدایت کی تھی کہ مستقبل میں ایسے کسی افسر کو ایس ایچ او تعینات نہ کی جائے جس نے دو سال تک فعال تحقیقاتی کام نہ کیا ہو۔

معطل ہونے والے ایس ایچ اوز میں 8 فیصل آباد سے، 7 لاہور سے، 5 شیخوپورہ سے، 4 قصور سے، ننکانہ صاحب، گجرات، راولپنڈی، جہلم، خانیوال اور بہاول نگر سے 3، 3، سرگودھا، پاکپتن اور بہاولپور سے 2، 2 جبکہ سیالکوٹ، نارووال، اٹک، چکوال، خوشاب، بھکر، میانوالی، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، ملتان، وہاڑی، لودھراں اور ساہیوال سے ایک، ایک ایس ایچ او شامل ہیں۔

دوسری جانب متعدد پولیس افسران نے اس اقدام کو چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا اطلاق کانسٹیبل سے لے کر انسپکٹر جنرل پولیس تک ہونا چاہے۔

انہوں نے نئے اقدام کے خلاف ‘گہرے نتائج’ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ کئی ایس ایچ اوز کو سیاسی بنیادوں پر یا ‘پریشر گروپ’ کے اثر و رسوخ پر مجرمانہ کیسز کا سامنا ہے۔

سینیئر افسران نے کہا کہ اس طرح کی گائیڈ لائنز متعارف کروانے سے قبل مجرمانہ مقدمات کی تفصیلی محکمہ جاتی انکوائری مکمل ہونی چاہیے تھی، جس کے بعد داغدار ریکارڈ والے ایس ایچ اوز سے فہرست بننی چاہیے تھی۔

ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ‘صرف ایس ایچ اوز کو ہی کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈٹ پولیس (ڈی ایس پیز)۔ چند سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پیز) اور چند ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) کے خلاف بھی مجرمانہ چارجز ہیں اور ان کے خلاف بھی کیسز درج ہیں۔

ایک اور افسر نے کہا کہ یہ قانون کی روح کے منافی ہے کہ صرف ایس ایچ اوز کے خلاف کارروائی کی جائے۔ایک سینیئر پولیس افسر نے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر بلاامتیاز مکمل عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔

مشہور خبریں۔

روہنگیا مسلمانوں کا فیس بک کے خلاف 150 بلین ڈالر کا مقدمہ

?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں:میانمار کے روہنگیا مسلمانوں نے نسلی اقلیت کے خلاف تشدد پھیلانے

موجودہ صورتحال میں بلاول اور جے شنکر کی ملاقات کا انداز نارمل تھا، امریکی اسکالر

?️ 7 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اگرچہ بھارت اور پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے

الیکشن کمیشن کی تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

?️ 22 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ

ایف بی آر اکتوبر میں وصولی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام

?️ 1 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) درآمدات میں تیز رفتار کمی کے باعث فیڈرل بورڈ

کیا ترکی شام کی دلدل میں پھنس جائے گا؟

?️ 9 دسمبر 2024سچ خبریں: شام کے دوسرے سب سے بڑے شہر حلب پر اپوزیشن

ایران کے ساتھ ٹرمپ کے سفارتی آپشن کے بارے میں صیہونی قیاس آرائیاں

?️ 25 جنوری 2025سچ خبریں: ٹرمپ میڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر

غزہ کے بچوں کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت

?️ 25 مارچ 2024سچ خبریں:اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے قابض حکومت کے محاصرے

اسرائیل کی معیشت کو ایک اور دھچکا: عبرانی میڈیا

?️ 29 ستمبر 2024سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار نے ہفتے کے روز اپنے انفارمیشن بیس میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے