لاہور: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے حیران کن اقدام کرتے ہوئے لاہور کے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس لیتے ہوئے انہیں تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری جانب، وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نہ تو سی سی پی او کو ہٹا سکتی ہے اور نہ ہی ان کا تبادلہ کر سکتی ہے۔
لاہور پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے 2 وزرا کے ساتھ ساتھ سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے 2 سینئر عہدیداروں کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مبینہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے الزام پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کارروائی کے ایک روز بعد ہی وفاقی حکومت کی جانب سے سی سی پی او کی خدمات واپس لینے کا اقدام سامنے آیا ہے۔
ایف آئی آر صوبائی دارالحکومت لاہور کے گرین ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں مقامی مسجد کے امام نے درج کرائی تھی، ایف آئی آر سیکشن 9 (فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کا جرم) اور 11 ایکس-3 (شہری انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری) کی دفعات کے تحت درج کی گئی۔
ایف آئی آر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کے ساتھ ساتھ کیس میں پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر سہیل خان اور کنٹرولر پروگرام راشد بیگ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ادھر وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے اپنی ٹوئٹ میں اعلان کیا کہ پنجاب حکومت سی سی پی او کی خدمات وفاق کے سپرد نہیں کرے گی۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھیں گے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ نہیں کریں گے۔
معاملے سے باخبر ایک اہلکار نے بتایا کہ آئی جی کی جانب سے اقدام کی مخالفت کے بعد بھی سی سی پی او نے مسلم لیگ(ن) کے وزرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کے خلاف ایف آئی آر کا معاملہ سامنے آنے پر مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ(ن) کی سینئر قیادت کو بتایا گیا کہ دونوں وفاقی وزرا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے اندراج میں سی سی پی او کا اہم کردار ہے۔
اہلکار نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ وہ غلام محمود ڈوگر کی خدمات فوری طور پر واپس لے لیں۔
ای ڈی اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بی ایس 21 میں موجود پولیس افسر غلام محمود ڈوگر جو اس وقت پنجاب حکومت کے ماتحت خدمات انجام دے رہے ہیں ان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کریں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل سروس کا ملازم ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار کو تبادلے کے احکامات جاری ہونے کے 7 روز کے اندر ای ڈی اسلام آباد کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ وفاقی حکومت نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ قواعد کے مطابق مقررہ مدت کے اندر رپورٹ نہ کرنے پر غلام محمود ڈوگر کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔
عہدیدار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی غلام محمود ڈوگر کے بطور سی سی پی او کے ‘متنازع کردار’ پر ناخوش تھی جب کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے 25 مئی کے آزادی مارچ کے تناظر میں شہر کے ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز سمیت متعدد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو بتایا گیا کہ غلام محمود ڈوگر نے پنجاب حکومت کی ہدایت پر پولیس اہلکاروں کے خلاف فوجداری اور محکمانہ کارروائی شروع کرنے کا حکم جاری کیا۔
اس حکم کے بعد انہوں نے پہلے شہر کے 24 کے قریب ایس ایچ اوز کو ان کے عہدے سے ہٹایا اور پھر ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور کو تعینات کیا۔
افسر نے بتایا کہ ایس ایس پی نے اسائنمنٹ لینے سے انکار کر دیا جب کہ زیادہ تر سینئر پولیس افسران نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کی مخالفت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد سی سی پی او نے ڈی آئی جی سیکیورٹی لاہور کو ان کے خلاف انکوائری کرنے کے لیے تعینات کیا اور یہ عمل ابھی زیر التوا ہے۔