اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے منحرف ارکان کو پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینے کے نکتے پرتیاری کا حکم دے دیا ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انحراف چھوٹی بات نہیں، یہ انسان کے ضمیرکا معاملہ ہے سربراہ نہیں پارلیمانی لیڈرکی ہدایات پرعمل کرنا ہوتا ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی اپیلوں پر سماعت کی.
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ منحرف اراکین کا معاملہ کیس ٹوکیس دیکھیں گے ہمارے سامنے پارٹی سربراہ کی ڈکٹیٹرشپ کا معاملہ بھی ہے دوران سماعت برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کےخلاف تحریک عدم اعتماد کا تذکرہ بھی چھڑ گیا.
منحرف اراکین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کیلئے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں تحریک انصاف کے امیدوارپرویزالہی نے اجلاس سے بائیکاٹ کیا تھا جس پرجسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ پی ٹی آئی ممبرہوتے ہوئے مسلم لیگ نون کوووٹ دیئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب اجلاس سے بائیکاٹ کیا توآپ نے شرکت کیوں کی؟ سپریم کورٹ پہلے ہی منحرف کا ووٹ کینسل قراردے چکی ہے.
مخصوص نشستوں پر ڈی سیٹ ہونے والی رکن پنجاب اسمبلی عظمی کاردار نے موقف اپنایا کہ ان کا کیس انحراف سے ہٹ کرہے انہیں تحریک انصاف نے پارٹی سے نکالا چیف جسٹس نے کہا کہ مخصوص نشستیں سیاسی جماعت کی اسمبلی میں ٹوٹل نشستوں کے تناسب سے ہوتی ہیں دیکھنا ہو گا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی سے ہی نکال دیا تو آپ ممبر کیسے تھیں؟جس پرعظمی کاردار نے کہا کہ سازشوں سے پارٹی سے بے دخل کیا گیا، لیکن پھربھی پارلیمنٹیرین رہیںتاہم انحراف ثابت نہیں ہوا.
چیف جسٹس نے برطانوی وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا بنیادی حق ہے کہ اس کارکن اس سے وفاداری کرے بورس جانسن کوشکست کہاں ہوئی؟ بورس جانسن کیخلاف کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آئی تھی بلکہ انکی پارلیمنٹری پارٹی نے فارغ کیا تھاعظمی کاردارنے کہا پی ٹی آئی میں کسی کی ہمت نہیں کہ پارٹی لیڈرکیخلاف بات کرسکے عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے.