اسلام آباد:(سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے نے کہا ہے کہ پاکستان کو یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ اس کی ادائیگی کے توازن کے خسارے کو آئی ایم ایف پروگرام کی بقیہ مدت کے لیے مکمل طور پر فنانس کردیا گیا ہے۔
ایستھر پیریز روئز نے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ بیرونی فنانسنگ اُن اقدامات کے سلسلے کی آخری کڑی ہے جن کا مطالبہ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف نے پاکستان سے کیا ہے۔
حکومت پاکستان پُرامید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی فریم ورک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری مذاکرات کے بعد اب اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ جون کے قریب سالانہ بجٹ سے قبل مالیاتی خسارے کو کم کیا جاسکے۔
پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کے سوا تقریباً تمام پیشگی کارروائیاں مکمل کر لی ہیں جن کا مطالبہ آئی ایم ایف نے 2019 میں طے شدہ ساڑھے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط کی منظوری کے لیے کیا ہے، واضح رہے کہ یہ پروگرام رواں برس جون میں ختم ہوجائے گا۔
ایستھر پیریز روئز نے کہا کہ ’تمام آئی ایم ایف پروگرام کے جائزوں کے لیے اس حوالے سے پختہ اور قابل اعتماد یقین دہانیوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ قرض لینے والے ملک کے ادائیگی کے توازن کے خسارے کو آئی ایم ایف پروگرام کی بقیہ مدت کے لیے مکمل طور پر فنانس کیا گیا ہے، پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے‘۔
یاد رہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بیرونی فنانسنگ خسارہ کی یقین دہانی آئی ایم ایف کی فنڈنگ کلیئرنس کی شرائط میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں ادائیگیوں کے توازن کے خسارے کے لیے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ یہ 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے۔
ایستھر پیریز روئیز نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں بڑی کمی کے بعد آئی ایم ایف پاکستان ایکسچینج ریٹ کے فرق کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ صارفین پر بجلی کا مستقل سرچارج بھی حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے کے قرضوں سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات میں شامل ہے۔