سچ خبریں:جب کہ دنیا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں سعودی حکومت اور خاص طور پر اس ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وحشیانہ جرم کو نہیں بھولی ہے، دنیا اسلامی جمہوریہ ایران اس ملک کے میڈیا کے خلاف اس گھناؤنے کھیل کو دیکھ رہی ہے۔
مبصرین نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سعودی میڈیا کی پروپیگنڈہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے آل سعود کے حکام کی جانب سے سعودی عرب کے اندر بیرون ملک بالخصوص یمن میں اپنے چھوٹے اور بڑے جرائم پر پردہ ڈالنے کی گھناؤنی کوششوں کے عین مطابق قرار دیا۔
سعودی امور کے ماہرین کے مطابق یہ بہت تلخ کہانی ہے کہ سعودی حکام ایران اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں جب کہ ان کے انسانی حقوق کے جرائم کے اثرات سعودی عرب کے اندر اور دیگر ممالک میں واضح ہیں،تاہم جو چیز اس کہانی کو مزید تلخ بناتی ہے وہ امریکی حکام کے بیانات ہیں جن میں اس ملک کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا وہ ٹویٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں سعودی ولی عہد کے براہ راست ملوث ہونے کو نظرانداز کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ پوری دنیا میں بنیادی آزادی کی حمایت کرتا ہے اور اسے اپنے فرض سمجھتا ہے۔