اسلام آباد(سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘ہم 23 جون 2021 کو لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں بھارت کی جانب سے ملوث ہونے کی تردید کو مسترد کرتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘بھارت کے ملوث ہونے اور مالی معاونت کرنے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں’۔بیان میں کہا گیا کہ ‘ہم نے ماضی میں بھی پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی نشان دہی کی تھی’۔
دفترخارجہ نے کہا کہ ‘اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سرحد پار سے خفیہ ایجنسی پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں ملوث رہی ہے’۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘کمانڈر کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا جو پاکستان کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا بڑا ثبوت ہے’ ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بھارت کو بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی پابندیوں اور انسداد دہشت گردی سے متعلق بین الاقوامی سطح پر بنائے قوانین کی خلاف ورزی مرتکب بنادیتا ہے۔
پاکستان نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث بھارت کے شہریوں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
دفترخارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کی توثیق کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستان القاعدہ سمیت ریاستی دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کامیابیوں کو دنیا نے تسلیم کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنے دہشت گردی کے ڈھانچے کو ختم کرے اور لاہور دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے بلاتاخیر انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔
یاد رہے کہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے 4 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لاہور میں گزشتہ ماہ ہونے والے دھماکے کے تانے بانے پاکستان کے اندر بھارت کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی سے جڑتے ہیں اور ماسٹر مائنڈ کا تعلق بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ‘را’ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آئی جی پنجاب نے اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ بات کی تھی تو بتایا تھا کہ ہمارے پاس اطلاع اور ثبوت ہیں کہ کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسی بھی ملوث ہے’۔
معید یوسف نے کہا کہ ‘آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان کے فون اور دیگر ملنے والے آلات کا فرانزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جو ماسٹر مائنڈ ہے اس کا تعلق ہمیں بالکل واضح طور پر معلوم ہے، وہ بھارت کا شہری ہے، بھارت میں رہتا ہے اور ‘را’ سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے’۔
قبل ازیں 23 جون کو لاہور کے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے جاں بحق اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا اور دھماکے میں غیر ملکی ساختہ مواد استعمال ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دھماکے میں بال بیرنگ، کیل اور دیگر بارودی مواد استعمال ہوا اور دھماکا خیز مواد کار میں نصب تھا اور دھماکا کنٹرول ڈیوائس سے کار میں کیا گیا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکے کی جگہ 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا اور دھماکے سے 100 مربع فٹ سے دور تک علاقہ متاثر ہوا۔