اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت اور آئی ایم ایف کی لوکلائزیشن اور درآمی متبادل کے لیے مجموعی پالیسی کی ہدایت کے باوجود طویل مدت میں پاور پلانٹس کے لیے درآمدی کوئلے کی خریداری پر سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے پروکیورمنٹ گائیڈ لائنز کے ذریعے اسپاٹ امپورٹ کو ہموار کرنے کے بعد پاور پلانٹس طویل مدت کے لیے کوئلے درآمد کرنے میں شامل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے کوئلے کی قیمتیں تقریباً نصف تک گر گئیں ہیں۔
سابق نگران وزیر بجلی محمد علی نے ساہیوال کول پاور پروجیکٹ کے لیے کوئلے کی خریداری کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس میں 14 دنوں کے اندر، یعنی 15 مارچ 2024 تک رپورٹ دینے کی سفارش کی گئی تھی، تاہم تحقیقات کو بظاہر روک دیا گیا ہے۔
کوئلے کی خریداری کے بارے میں پوچھے جانے پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے چیف اگزیکٹو افسر ریحان اختر نے عوامی سماعت کے دوران اس طرح کے سوالات اٹھانے پر ایک سائل کی سرزنش کی اور اصرار کیا کہ اسی طرح کے سوالات نے تیل اور گیس کی تلاش کی حوصلہ شکنی کی ہے، انہوں نے کہا کہ ثبوت اگر ہیں تو نیپرا کو فراہم کیے جائیں، گزشتہ ہفتے نیپرا نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ اس نے تصدیق کی تھی کہ اسے سابق وزیر کا خط انکوائری کے لیے موصول ہوا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیپرا کے پاس کوئلے کی خریداری کے حوالے سے کوئی ریگولیٹری دائرہ اختیار نہیں ہے سوائے اس کے کہ ٹیرف کے حسابات کے لیے سی پی پی اے کی جانب سے فراہم کردہ انوائسز پر گائیڈ لائنز جاری کیے جائیں۔
نیپرا کے ریکارڈ کے مطابق، ساہیوال پاور پروجیکٹ جون 2022 سے دسمبر 2022 کے درمیان تقریباً 74 ہزار روپے فی ٹن کے حساب سے کوئلہ خرید رہا تھا، اسی وقت، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں میں پبلک لسٹڈ کمپنیاں، ان کے شائع شدہ مالیات کے مطابق 45 ہزار روپے فی ٹن سے کم قیمت پر کوئلہ خرید رہے تھے۔
نیپرا کی جانب سے اسپاٹ کی بنیاد پر کوئلے کی خریداری کے لیے گائیڈلائنز مطلع کیے جانے سے قبل اس مہنگی خریداری کی جنوری 2023 کے اوائل تک جانچ نہیں کی گئی تھی۔
ان گائید لائنز کے ساتھ 28-30 روپے فی کلو واٹ بجلی پیدا کرنے والے ساہیوال پاور پروجیکٹ نے اسے کم کر کے 19 روپے فی یونٹ کر دیا، اس کے نتیجے میں اسی پلانٹ سے بجلی کی پیداوار کی لاگت میں 34 فیصد کمی واقع ہوگئی۔
تاہم، متعدد شارٹ لسٹڈ تاجروں نے شکایت کی کہ انہیں پاور پروجیکٹ سے اہم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، بشمول ترسیل میں تاخیر، ان اقدامات سے نئے سپلائرز کو کافی نقصان پہنچا جن کا دعویٰ ہے کہ پاور پروڈیوسر کا مقصد نئے شرکا کو زبردست نقصان پہنچا کر انہیں سبق سکھانا ہے۔
حیرت انگیز طور پر، تاریخی سپلائر، جو قیمت پر ٹینڈر جیتنے سے قاصر تھا، کو سب سے کم بولی دینے کا اختیار دیا گیا اور پھر سب سے کم قیمت بولی دینے والوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کوئلے کی فراہمی کا پہلا حق اسے دیا گیا۔
اس کے بعد سب سے کم قیمت کی بولی لگانے والوں کو سپلائی کرنے سے انکار کر دیا گیا کیونکہ پاور پروڈیوسرز نے دعویٰ کیا تھا کہ نیپرا کو باضابطہ مواصلت میں حکومت کی طرف سے مانگ کم ہو گئی ہے، ان سپلائرز نے متعدد فورمز پر شکایت کی ہے کہ انہیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور تاریخی سپلائر کی حمایت کرتے ہوئے قول و فعل میں ان کی حوصلہ شکنی کی گئی۔
دسمبر 2023 میں، پاور پروڈیوسر نے ایک بار پھر طویل مدتی کوئلے کی سپلائی کا معاہدہ کیا، جو ایسا لگتا ہے کہ اس تاریخی سپلائر کے لیے تیار کیا گیا تھا جس نے ٹینڈر سے پہلے ہی کوئلہ درآمد کر لیا تھا، نیپرا کی ویب سائٹ کے مطابق، لوڈنگ پورٹ پر بل آف لڈنگ کی تاریخ 13 دسمبر 2023 ہے، جو کہ معاہدے کی تاریخ یعنی 22 دسمبر 2023 سے پہلے کی ہے۔