?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کرچکے ہیں، آمدنی اور کھپت کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کام جاری ہے۔
اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر اور دیگر وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب جارہے ہیں تاکہ انسانی مداخلت کو نچلی ترین سطح پر لایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریونیو اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، جدید دور میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹائزیشن کی بہت اہمیت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو ٹیکس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، اس کا مقصد نان ڈکلیئریشن یا انڈر ڈکلیئریشن، یا طرز زندگی کو ٹیکسوں سے ہم آہنگ کرنا ہے، ان فارمل سیکٹرز کو فارمل سیکٹرز کی جانب منتقل کیا جائے گا، ٹیکس پیئرز کو تنگ نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹلائزیشن کی بات کی جاتی ہے تو اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن لاکر انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے جارہے ہیں، تاکہ کرپشن کی شکایات کو بھی کم کیا جاسکے، نظام میں انسانی مداخلت میں کمی کا مطلب کرپشن میں کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں جب ہم نے حکومت کا سفر شروع کیا تو اسی وقت یہ سسٹم ڈیزائن کرنے پر کام شروع کردیا گیا تھا، اب ہم اس کی تکمیل کے قریب ہیں، دیانتداری سے ٹیکس دینے والوں کو مزید بوجھ سے بچانے پر توجہ دے رہے ہیں، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ عام آدمی پر مزید بوجھ نہ پڑے۔
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی کی اصل وجہ مڈل مین ہے، کچھ دن پہلے جب میں سیالکوٹ چیمبر میں تھا، تو کہا تھا کہ ہم نے مرغی اور دالوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا تھا، کہ جب ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبہ جات میں قیمتیں کم ہورہی ہیں تو ان دو آئٹمز کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں، اس کے بعد ہم نے چیف سیکریٹریز اور صوبوں سے درخواست کی، جس کے بعد مرغی اور دال کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کا جہاں تک تعلق ہے، تو چیئرمین ایف بی آر نے تمام انڈسٹریز میں جاکر انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا تھا، تمام سیکٹرز پر گورننس بہتر بنائی گئی ہے، شوگر کی صرف آج مثال دی گئی، شفافیت کے لیے ہم ہر اقدام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے اعداد و شمار بتائے گئے ہیں، ڈیٹا نہ ہونے سے کی وجہ سے ہم بے بس تھے، اب کام شروع کیا گیا ہے تو یقیناً آگے بہتری آئے گی، ہم اب مانیٹرنگ کریں گے کہ کس وقت کہاں، کیا چیز کی گئی ہے تو ایسے لوگوں کا نکلنا مشکل ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کو ہم نے مزید بہتر بنانا ہے، کم سے کم ٹیکس سے متعلق معاملات کو ہم چاہیں گے، ترجیحاً نمٹایا جاسکے، اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود سے اقدامات کیے ہیں، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، مسابقتی کمیشن کو مزید مؤثر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عام پڑھا لکھا پاکستانی اپنا ٹیکس فارم خود نہیں بھر سکتا، اسے کوئی ایڈوائزر چاہیے تو یہ ٹیکس کے لیے اچھا اشارہ نہیں، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود ہیں، وہ اس معاملے کو دیکھیں اور اس پر کام کریں، ان شا اللہ اسے ہم آسان بنائیں گے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ مالی خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے وزیر اعظم کی سربراہی میں گورننس کا معیار بہتر کیا گیا، اسی وجہ سے مہنگائی میں ساڑھے 6 سال کی تاریخی کمی آچکی ہے، اپنے ٹیکس کے وسائل کو مناسب حد تک بڑھانا ہے اور انہیں برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صرف تنخواہ دار طبقہ اور صنعتیں ہی ملک کا بوجھ نہ اٹھائیں، بلکہ ہر شعبہ اپنی استعداد کے مطابق جو شیئر بنتا ہے، وہ ٹیکس میں دے، ہم چاہتے ہیں تمام شعبہ جات کو فارمل سیکٹر کا حصہ بنایا جائے، اس کے لیے ہمیں نادرا اور دیگر ہمارے دوستوں نے ڈیٹا فراہم کیا، جس پر ہم ان سب کے شکر گزار ہیں۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ حقیقی ڈیٹا آپ کے سامنے رکھا گیا ہے، کچھ وقت ہمیں دیں، حکومت کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ کسی کے ساتھ، کسی وقت بھی کوئی سیٹلمنٹ کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، اس کے بعد جو پیسہ خزانے میں آئے گا، تو سب کے سامنے آئے گا۔
وزیر خزانہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں موجود چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکسز کا مجموعی خلا 7 ہزار ارب روپے سے زائد ہے، ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جارہا ہے، 27 لاکھ افراد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروا رہے، ٹیکس نظام میں جدید ٹولز متعارف کروائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی کے لیے سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، ہم نے ایک لاکھ 90 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے، اس کے بعد 38 ہزار افراد نے ریٹرن فائل کر دیے، ٹیکس وصولی میں ٹاپ 5 پر ہمارا فوکس ہے۔
صحافیوں کے سوال پر راشد لنگڑیال نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے فائلر ہونا ضروری ہے، نان فائلر کی کیٹگری ہی ختم کردی گئی ہے، پیسے صرف ہیں ہی 5 فیصد لوگوں کے پاس ہیں، 800 سی سی کار کے لیے فائلر ہونا ضروری نہیں، موٹرسائیکل خرید لیں، فائلر بننے کی ضرورت نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں کچھ بھی ماورائے آئین یا قانون نہیں ہو رہا، ہم نے پی آئی اے سمیت مختلف اداروں یا شعبہ جات میں جو کام کیے ہیں، وہ سب قانون کے مطابق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے بعد اپیل کے فورمز موجود ہیں، ملزمان کو وکیل کا حق حاصل تھا، فوجی عدالتوں کا نظام دنیا کے کئی ممالک میں موجود ہے۔
مشہور خبریں۔
آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف
?️ 15 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلامو
مارچ
اربوں روپے منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں بحریہ ٹاؤن سے وابستہ کمپنی ایف بی آر کے ریڈار پر آگئی
?️ 24 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی
مارچ
بشار الاسد کے کزن کا شام کے ساحلی علاقوں میں مسلح گروہ تشکیل دینے کا اعلان
?️ 28 اپریل 2025 سچ خبریں:بشار الاسد کے کزن رامی مخلوف نے شامی ساحلی علاقوں
اپریل
اب ہم دھماکے کی دھمکی سے نہیں ڈرنے والے
?️ 21 اکتوبر 2023سچ خبریں:المیادین کے نامہ نگار کے مطابق القدس اسپتال کے عملے نے
اکتوبر
نواز شریف کی زیرِقیادت مسلم لیگ (ن) کا اتحادیوں کو راضی کرنے کا فیصلہ
?️ 23 اکتوبر 2023لاہور: (سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) نے سیاسی درجہ حرارت کو کم
اکتوبر
امریکہ نے پیوٹن کو یوکرین پر حملہ کرنے پر مجبور کیا: ٹرمپ
?️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے موجودہ صدر جو بائیڈن
اکتوبر
آئینی کھلواڑ کا بھی بندوبست کروں گا:حمزہ شہباز
?️ 14 جون 2022لاہور (سچ خبریں) وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ بجٹ تو پیش ہوگا ‘
جون
Millions of Indigenous People May Lose Voting Rights: Alliance
?️ 22 اگست 2022Strech lining hemline above knee burgundy glossy silk complete hid zip little
اگست