اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق قرار داد منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
جہاں کابینہ ارکان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے پر وزیر اعظم شہباز شریف مبارک باد دی، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کرے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری معاہدہ ہو۔
معلوم ہوا ہے کہ کابینہ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس دوران اتحادی جماعتوں سمیت وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی بالادستی قائم ہوگی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ کیخلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ، 86 صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ میں ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کے گھر پر ہونے والے اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی، سپریم کورٹ نے آئین کو مقدم رکھنے اور اسکے تحفظ کیلئے سپیکر رولنگ پر از خود نوٹس لیا، ڈپٹی سپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم ایڈوائس اور صدر مملکت نے اسمبلی توڑی، ڈپٹی سپیکر رولنگ، وزیراعظم ایڈوائس اور صدر کے اقدامات کی وجہ سے اپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی، مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے، سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی، مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو دکھایا بھی نہیں گیا، مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا ، عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹیو کا کام ہے۔