اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈاکٹر اعجاز منیر کو نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی (این ایس پی پی) کا ریکٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی این ایس پی پی کے ریکٹر کے لیے پینل پانچ سینیئر بیوروکریٹس پر مشتمل تھا جن میں ڈاکٹر اعجاز منیر کے علاوہ رابعہ جویری آغا، مرزا سہیل عامر، شعیب احمد صدیقی اور فیصل شاہکار شامل تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ڈاکٹر اعجاز منیر کی بطور این ایس پی پی ریکٹر تعیناتی کی منظوری دی۔
این ایس پی پی، پاکستان میں سول سرونٹس کی تربیت کا معتبر ادارہ ہے جس کا کام پالیسی سازی اور ان پر مختلف سطح پر عملدرآمد کے لیے سول سرونٹس کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔
قبل ازیں 20 اپریل کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے، جو این ایس پی پی بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین بھی ہیں، مندرجہ بالا پینل کی منظوری دی تھی۔اس پینل کی این ایس پی پی کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کردہ سرچ کمیٹی نے سفارش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اعجاز منیر کی بطور این ایس پی پی ریکٹر تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جاچکا ہے اور وہ عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد یہ عہدہ سنبھا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کی تعطیلات تک ڈاکٹر اعجاز منیر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے طور پر فرائض کی انجام دہی جاری رکھیں گے، جبکہ نئے سیکریٹری کے انتخاب کے لیے رواں ہفتے کے اختتام تک طاقتور سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے عہدے کے لیے سیکریٹری صنعت و پیداوار افضل لطیف، سیکریٹری خزانہ کامران علی افضل اور سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر ارشد محمود کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کے وزیر خزانہ بننے کے بعد کامران علی افضل وزارت تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کیونکہ وفاقی وزیر اس کام کے لیے اپنی مرضی کا شخص لانا چاہتے ہیں جس کے لیے ان کا تقرر کیا گیا ہے۔