لاہور(سچ خبریں) وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے اعتراف کیا ہے کہ ڈہرکی کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ملت ایکسپریس جب کراچی سے چلی تو اس کی بوگیاں ہل رہی تھیں، کوچ نمبر 10 میں بفر نہیں تھے جب کہ بولٹ بھی ٹوٹے ہوئے تھے، ٹرین کی 12 بوگیاں ڈی ریل ہوئیں جو حادثے کی وجہ بنی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ ڈہرکی ٹرین حادثہ معمولی نہیں تھا، ٹرین کی 12 بوگیاں ڈی ریل ہوئیں جو حادثے کی وجہ بنی، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک جائے حادثہ پر موجود رہا، واقعے میں 63 افراد جاں بحق جب کہ 107 زخمی ہوئے، 20 زخمی اس وقت اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں لیکن مروجہ قانون کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے تک معاوضہ دیا جاتا ہے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ ملت ٹرین جب کراچی سے چلی تو بوگیاں ہل رہی تھیں، کوچ نمبر 10 میں بفر نہیں تھے جب کہ بولٹ بھی ٹوٹے ہوئے تھے۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں دوسرے ٹریک پر آگئیں، اسی دوران دوسری ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئیں، ٹرین کی 12 بوگیاں ڈی ریل ہوئیں جو حادثے کی وجہ بنی، جب حادثہ ہوا تو جانیں بچانے کا بھی موقع نہیں ملا۔ ریلیف ٹرین 2 گھنٹے تاخیر سے پہنچی۔
اعظم سواتی نے کہا کہ 2014 سے آج تک ریلوے ٹریک پر کوئی خرچہ نہیں ہوا، ریلوے ٹریکس کی صرف مرمت ہوئی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق جس جگہ حادثہ ہوا ہے وہاں 8 میل کے ٹریک کی مرمت کی تھی، اس لئے اس بات کا امکان انتہائی کم ہے کہ واقعہ ٹریک کی خرابی کے باعث پیش آیا۔ سکھر کا ٹریک خطرناک ہے، اس لئے کئی مقامات پر ٹرین کی رفتار کی حد مقرر کی ہے، ہمیں ہرصورت ریلوے کا نظام بہتر کرنا ہوگا۔
ریلوے کے پاس چالیس پچاس سال پرانی کوچز ہیں، ہمیں کوچز اور انجنوں کی تبدیلی کی ضرورت نہیں لیکن ہرصورت میں پورے ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کرنا ہے۔ ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے 620 ارب روپے چاہئیں، اتوار یا پیر کو وزیر اعظم سے ملاقات کروں گا۔ اگر اس حادثہ کا متبادل میرا استعفی ہے تو بسم اللہ میں اس کے لئے تیار ہوں۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے چینی سفیر سے ایم ایل ون کے حوالے سے ڈیڑھ گھنٹے طویل میٹنگ ہوئی، چینی سفیر کو ایم ایل ون پر مختلف تجاویز دی ہیں، چینی سفیر سے کہا کہ ہم نے ایم ایل ون پر آپ کی شرائط تسلیم کرلی ہیں، چینی حکام کو باور کرایا کہ فیز ون میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔