اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ تمام فریقین سے مذاکرات ہونے چاہیے، میں پہلے دن سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کا حامی تھا جبکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے میں بہتری کا پہلو ہے۔
راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں خونریزی نہیں چاہتا، اگر مشترکہ اجلاس کی تاریخ میں توسیع ہوگئی ہے تو اچھی بات ہے کیونکہ اس میں بہتری کا پہلو ہے۔
انہوں نے افغانستان سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قابل ذکر امر یہ کہ کابل میں موسم سرما میں 4 کروڑ افراد مزید غذائی قلت کا سامنا کریں گے، ہمیں ان کی مدد کے لیے تعاون کرنا ہوگا۔
شیخ رشید نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے اثرات براہ راست پاکستان پر پڑیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ ہونے والے پہلے معاہدے میں شامل تھا، اس معاہدے پر قائم ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو بتایا کہ میرا یہ کام نہیں ہے اور جب آپ اسلام آباد آئیں گے تو دیکھیں کیونکہ میری حدود وہاں سے شروع ہوتی ہے‘۔
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حالیہ معاہدے میں کیا شرائط ہیں، مجھے اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، جب معاملے ظاہر ہوں گے تو ساری قوم کو معلوم ہوجائے گا۔
ان ہاؤس تبدیلی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان بطور وزیر اعظم اپنی مدت پوری کریں گے، چند ماہ کے بعد انتخابی مہم شروع ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ساڑھے 3 سال سے محض ٹی وی پر زندہ ہے، بچے اپوزیشن کی شکلیں ٹی وی پر دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں ’وہ پھر آگئی ہے‘۔
شیخ رشید نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ میں جس دن پاکستان نے بھارت کو شکست دی تھی میرے لیے تو وہی فائنل تھا، بھارتی میڈیا نے 6 دن میرے بیان پر نشریات جاری رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں رنگ روڈ، لئی ایکسپریس وے، ماں بچہ ہسپتال اور تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن یہاں کے شہریوں کے لیے بہترین منصوبے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ راولپنڈی میں رواں ماہ رنگ روڈ، نالہ لئی ایکسپریس وے شروع کرنے کے ساتھ ماں بچہ ہسپتال کی تکمیل ہوگی جبکہ راولپنڈی کے عوام کے لیے قبرستان کی ایک ہزار کنال اراضی مختص کی گئی اور جلد قبضہ حاصل کرلیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہونا تھا لیکن گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس مؤخر کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے سے متعلق بیان کے ردعمل میں کہا تھا کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہوچکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ ’بھاگ گئے! فواد چوہدری صاحب ہمت کر کے سچ کہیں، نمبر پورے نہیں ہوئے، اتحادی تو کیا اپنے ارکان بھی ووٹ دینے کو تیار نہیں ہیں‘۔