اسلام آباد: (سچ خبریں) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے گزشتہ روز سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں کا دورہ کیا اور اس تباہی کی ذمہ داری امیر اور صنعتی ممالک پر عائد کی۔
گوٹیرش نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے اس دورے سے پاکستان کے لیے حمایت میں اضافہ ہوگا۔
حکومت پاکستان کے تخمینوں کے مطابق اس قدرتی آفت سے ملک کو تیس بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ یو این چیف کا کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جیسی تباہی انہوں نے دیکھی ہے، اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب میں تقریباً 14 سو افراد ہلاک، کئی ہزار گھر، کاروبار اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
شدید مون سون بارشوں نے ملک کا مواصلاتی نظام درہم بھرم کر دیا ہے۔
پاکستان میں ہر سال مون سون کی شدید بارشیں ہوتی ہیں لیکن اس سال ان بارشوں نے پچھلی کئی دہائیوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور پگھلتے ہوئے گلیشئرز کی وجہ سے اس تباہی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
گوٹیرش نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے اتنا ذمے دار نہیں جتنے کے دیگر ممالک ہیں اور اب ان ممالک کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں پاکستان کی مدد کریں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں، تقریباً 20 لاکھ گھر اور کاروبار تباہ، 7,000 کلومیٹر سڑکیں بہہ گئیں اور 500 پل منہدم ہو گئے ہیں۔گوٹیرش نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا نے موسمیاتی تبدیلی پر توجہ نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ پاگل پن ہے اور اجتماعی طور پر خود کشی کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
گوٹیرش نے پاکستان میں اپنے مختصر دورے کے دوران کئی امدادی کیمپوں کا جائزہ بھی لیا اور وہاں موجود متاثرین سے بات چیت بھی کی۔