اسلام آباد (سچ خبریں) سینئیر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے پاک چین تعلقات سے متعلق اپنے حالیہ کالم میں بیان کیا۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت یا سیاست کو نہیں بلکہ پاکستانی ریاست کو خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت صرف سیاست کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست کو درپیش سب سے بڑا خطرہ تباہ ہوتی معیشت کا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے گذشتہ تین سال میں چین کو حددرجہ ناراض اور بدگمان کردیا ہے۔ سی پیک پر کام عملاً رک گیا ہے
عمران خان اور اُن کے وزرا کچھ بھی کہیں، عملاً اب معیشت کا کنٹرول ان کے ہاتھ میں رہا ہی نہیں۔ پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ چین نے ہمارے سامنے کوئی لکیر نہیں کھینچی لیکن امریکہ کے تیور بتارہے ہیں کہ وہ بہت جلد پاکستان کے سامنے چین اورسی پیک کے حوالے سے لکیر کھینچ دے گا۔
یوں چین کے ساتھ جاکر امریکہ کو ناراض کرنے کی بھی ایک قیمت ہے اور امریکہ کے ساتھ جاکر چین کو چھوڑنے کی قیمت اس سے کئی گنا بڑی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے گذشتہ تین سال میں چین کو حددرجہ ناراض اور بدگمان کردیا ہے۔ سی پیک پر کام عملاً رک گیا ہے۔ چین موجودہ سیٹ اپ کے ساتھ بس وقت گزار رہا ہے۔ اس دوران اسٹیبلشمنٹ نے چین کو راضی کرنے کا ٹاسک عمران خان کو سونپا تھا اور امریکہ کو راضی کرنے کی ذمہ داری خود اٹھائی تھی۔ سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان نے چین کے اعتماد کو تو رتی بھر بحال نہیں کیا لیکن اس چکر میں طالبان سے متعلق ایسے الٹے سیدھے بیانات دئیے کہ اسٹیبلشمنٹ کے امریکہ کو راضی کرنے کے کام کو بھی مشکل بنا دیا۔
اس تناظر میں یہ پاکستان کی سفارتی تاریخ کا ایک مشکل اور دور رس نتائج کا حامل فیصلہ ہوگا جو اس ریاست کے مستقبل میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے کہ جہاں کھیل کے قواعد و ضوابط معلوم نہیں اور کل کے بارے میں کوئی تجزیہ یا پیشگوئی نہیں کی جاسکتی لیکن میرا اندازہ یہ ہے کہ ریاست کو بچانے کے لئے اب خارجی، معاشی اور داخلی محاذ پر ان مشکل مگر ناگزیر فیصلوں کے سوا اب کوئی راستہ نہیں بچا اور ظاہر ہے کہ ان مشکل فیصلوں کے لئے اب سیاسی محاذ پر بھی کوئی نہ کوئی بڑا اور مشکل فیصلہ کرنا ہوگا۔باقی مرضی ہے، مرضی چلانے والوں کی۔