🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 اختیارات سے باہر قرار دیتے ہوئے نظرثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا اور کہا ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔
بیان کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ مذکورہ بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے لہٰذا بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال کے لیے دوبارہ غور کرنا چاہیے، اس لیے واپس کرنا مناسب ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینے اور بینچ کی تشکیل کا اختیار عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججوں کے پاس ہوگا جبکہ اس وقت یہ اختیارات چیف جسٹس کو حاصل ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو اپیل، ایڈوائزری، نظرثانی اور بنیادی سماعت کا اختیار دیتا ہے اور مجوزہ بل آرٹیکل 184 (3) عدالت کے ابتدائی اختیار سماعت سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل کا مقصد ابتدائی اختیار سماعت استعمال کرنے اور اپیل کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے، یہ خیال قابل تعریف ہو سکتا ہے مگر کیا یہ مقصد آئین کی دفعات میں ترمیم کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوال تسلیم شدہ قانون تو یہ ہے کہ آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی، آئین ایک اعلیٰ قانون ہے، قوانین کا ماخذ ہے، آئین کوئی عام قانون نہیں بلکہ بنیادی اصولوں، اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کے لیے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے، آئین کی ان دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980 بنائے گئے جن کی توثیق خود آئین نے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز 1980 پر اسی وقت سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی، خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتی ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ مملکت ریاست کے تین ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت آئین نے ہی کر دی ہے، آرٹیکل 67 کے تحت پارلیمان کو آئین کے تابع رہتے ہوئے اپنے طریقہ کار اور کاروبار کو منظم کرنے کے لیے قواعد بنانے کا اختیار حاصل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آرٹیکل 191 کے تحت آئین اور قانون کے تابع رہتے ہوئے سپریم کورٹ اپنی کارروائی اور طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے قواعد بنا سکتی ہے، آرٹیکل 67 اور 191 ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔
صدر مملکت نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 67 اور 191 قواعد بنانے کے لیے دونوں کی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہیں اور اداروں کو اختیار میں مداخلت سے منع کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کو مکمل تحفظ دینے کے لیےآرٹیکل 191 کو دستور میں شامل کیا گیا اور اسی آرٹیکل کے تحت سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے باہر رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار بھی آئین سے ہی اخذ شدہ ہے، آرٹیکل 70 وفاقی قانون سازی کی فہرست میں شامل کسی بھی معاملے پر بل پیش کرنے اور منظوری سے متعلق ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ آرٹیکل 142-اے کے تحت پارلیمنٹ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی بھی معاملے پر قانون بنا سکتی ہے، فورتھ شیڈول کے تحت پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے علاوہ تمام عدالتوں کے دائرہ اختیار اور اختیارات کے حوالے سے قانون سازی کا اختیار ہے۔
ایوان صدر کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا فورتھ شیڈول کے تحت سپریم کورٹ کو خاص طور پر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار سے خارج کیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے مجوزہ بل واپس کرتے ہوئے کہا کہ بل بنیادی طور پر پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور بل کے ان پہلوؤں پر مناسب غور کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد 30 مارچ کو باقاعدہ توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کردیا تھا۔
سینیٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے تھے جبکہ بل کی شق وار منظوری کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)سمیت اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑی اور احتجاج کیا اور شور شرابا کیا تھا۔
قومی اسمبلی سے مذکورہ بل 29 مارچ کو منظور ہوا تھا جہاں حزب اختلاف اور حکومتی اراکین نے اس بل کی بھرپور حمایت کی تھی جبکہ چند آزاد اراکین نے اسے عدلیہ پر قدغن قرار دیا تھا۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری 28 مارچ کو دی گئی تھی تاہم قومی اسمبلی سے متعدد ترامیم کے بعد منظور کرلیا گیا تھا۔
مشہور خبریں۔
کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کردیاگیا ہے:فاروق رحمانی
🗓️ 4 مارچ 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر
مارچ
فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے زیادہ مضبوط شراکت داری کی ضرورت ہے:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل
🗓️ 17 دسمبر 2021سچ خبریں:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ
دسمبر
برطانوی پولیس افسر کے جنسی اور اخلاقی اسکینڈل کی خوفناک تفصیلات
🗓️ 17 جنوری 2023سچ خبریں:ایک برطانوی پولیس افسر کے اس اعتراف نے کہ اس نے
جنوری
اقوام متحدہ ایک ناکارہ اور بے بس ادارہ، اس میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت
🗓️ 29 مئی 2021(سچ خبریں) اقوام متحدہ جس کے قیام کا مقصد مظلوموں کی حمایت
مئی
مردم شماری کی تازہ ترین رپورٹ جاری
🗓️ 18 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان کے ادارہ شماریات نے ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کی
جولائی
پاکستان نےحال ہی میں 40 افغان سکیورٹی اہلکاروں کو افغانستان کے حوالے کیا
🗓️ 16 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے
جولائی
امریکی رائے عامہ میں صیہونی بیانیہ کی ناکامی
🗓️ 1 اپریل 2025سچ خبریں: حالیہ مطالعات اور قابل اعتماد سروے فلسطین اور صیہونی حکومت
اپریل
مقبوضہ فلسطین میں نیتن یاہو کی مقبولیت ختم
🗓️ 14 اکتوبر 2023سچ خبریں:ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ الاقصیٰ طوفانی آپریشن
اکتوبر