اسلام آباد: (سچ خبریں) مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین نے حکومت کو پی ٹی آئی سے مذاکرات اور آئین کے مطابق الیکشن کرانے کا مشورہ دے دیا۔انہوں سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اداروں سے لڑئی تو جیتی نہیں جا سکتی، جب مودی کو مذاکرات کی پیشکش کر سکتے ہیں تو آپس میں کیوں بات نہیں کر سکتے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا حکومت پی ٹی آئی سے آئین اور شیڈول کے مطابق الیکشن کے رول آف گیمز طے کرے، حکومت اور پی ٹی آئی غیر ضروری لڑائی سے گریز کریں۔
انتخابات کے لیے آئین پر عمل تو کرنا ہو گا، یہی حل ہے۔لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ سے اور پی ٹی آئی فوج سے غیر ضروری لڑائی میں مصروف ہیں۔پاکستان کے اندر قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔مودی کو مذاکرات کا کہتے ہیں۔
طالبان سے بات کرنے کو تیار ہیں تو پی ٹی آئی سے کیوں نہیں؟۔ملک کے لیے اندرونی معاملات پر بات چیت کرنا ہو گی۔کبھی کسی پر الزام لگا رہے ہیں کبھی کسی پر۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو ماہرین قانون اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے حکومتی موقف غلط قرار دے دیا۔بدھ کو پیپلز پارٹی کے ماہرین قانون نے قومی اسمبلی میں قانون سازی اور یکم مارچ کے فیصلے پر حکومتی موقف کو غلط قرار دیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ازخود نوٹس آئینی اختیار ہے، جسے محض قانون سازی سے محدود نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون سازی موثر بہ ماضی بھی نہیں ہوسکتی۔اعتزاز احسن نے کہا کہ یکم مارچ کا فیصلہ تین دو کا ہے، جو جج بینچ کا حصہ ہی نہیں تھے وہ اپنی رائے شامل نہیں کر سکتے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ازخود نوٹس کیس میں اپیل کا حق سادہ قانون سازی سے نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ 5 ججوں نے تین دو سے فیصلہ سنایا، جو بینچ کا حصہ نہیں ان کی رائے شامل نہیں ہوسکتی۔
مشہور خبریں۔
محکمہ موسمیات نے مری اور گلیات میں ہائی الرٹ جاری کر دیا
جنوری
فلسطینی مزاحمتی نظام میں مغربی کنارے کی حیثیت
مارچ
ایک سال میں مسلح تنازعات میں کتنے امریکی مارے گئے؟
دسمبر
فواد چوہدری کی اپوزیشن پر کڑی تنقید
دسمبر
New Gucci Campaign Takes Pre-Fall 2019 Collection to Ancient Sicilian Ruins
امریکیوں کی شام کے شہر الحسکہ میں الفرات یونیورسٹی پر بمباری
فروری
گوگل میٹ میں نئے فیچرز کا اضافہ کر دیا گیا
جولائی
کفایت شعاری کے دعوے کی نفی، وزیراعظم آفس کے افسران کیلئے 4 اضافی تنخواہوں کی منظوری
اپریل