اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں جاری قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی صفوں میں دراڑوں اور بھرپور مخالفت کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا تحریک انصاف کی حکومت قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ضمنی مالیاتی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کروانے میں کامیاب ہو گئی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کے کئی اراکین نے شرکت ہی نہ کی۔ اپوزیشن کے 12 اور حکومت کے بھی 12 ارکان ایوان سے غیر حاضر رہے۔ حکومت کو ایوان پر 18 ارکان کی برتری حاصل رہی۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے ایوان میں مالیاتی ضمنی بل 2021 منظوری کی تحریک پیش کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین کی جانب سے پیش کیے گئے منی بجٹ میں بعض ترامیم کی ایوان میں شق وار منظوری دی گئی، منی بجٹ میں بچوں کے فارمولہ دودھ پر جی ایس ٹی میں رعایت کر دی گئی ہے۔ جس کے تحت 500 روپے مالیت کے 200 گرام دودھ کے ڈبے پر جی ایس ٹی نہیں ہوگی۔ 500 روپے سے زیادہ مالیت کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ چھوٹی دکانوں پر بریڈ، نان،چپاتی،شیر مال،بن، رس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔ لال مرچ اور آئیوڈین ملے نمک پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا۔وفاقی وزیر داخلہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں مالیاتی ضمنی بل 2021 منظوری کیلئے پیش کرتے وقت کہا کہ واویلا مچایا جارہا ہے کہ غریب تباہ ہوگیا،مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ 343بلین میں سے 280 بلین ریفنڈ ہوجائیں گے، پھر کس چیز کا طوفان ہے؟ بل میں مزید ٹیکس نہیں لگایا جارہا، یہ ٹیکس نہیں بلکہ معیشت کی ڈاکیومنٹیشن ہے، ڈاکیومنٹیشن سے سب بھاگتے ہیں، ضمنی بل کا مقصد معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔
لیپ ٹاپ ، سولر، ڈبل روٹی، دیگر چھوٹی چیزوں پر ٹیکس نہیں لگا رہے۔ ڈاکیومنٹیشن سے معلوم ہوگا کہ کس نے کتنا ٹیکس دیا۔جب تک 18 سے 20 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہیں کریں گے تب تک 6 سے 8 فیصد ترقی نہیں ہوگی۔