?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی کی آئینی مدت 12 اگست کو ختم ہونے سے قبل حکومت نے ایوان میں اپنے اتحادیوں کی جانب سے رسمی مخالفت کے باوجود عجلت میں قانون سازی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رکھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی میں 12 مزید بلوں کی منظوری دی گئی جن میں سے 7 نئی یونیورسٹیوں کے قیام سے متعلق تھے۔
قانون سازی کے علاوہ قومی اسمبلی میں اسپیکر راجا پرویز اشرف اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی علی وزیر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، علی وزیر نے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان لوگوں کا احتساب کیا جائے جو طالبان کو صرف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پاکستان واپس لائے۔
ردعمل میں اسپیکر اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پہلے علی وزیر کو ملک کی قومی سلامتی سے متعلق حساس معاملات پر بات نہ کرنے کی تنبیہ کی اور پھر ان کے ریمارکس کو ’پاکستان مخالف‘ قرار دیتے ہوئے ان کا مائیک بند کردیا۔
بلوں کی منظوری کے دوران حکومت کی اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے شکایت کی کہ مسلم لیگ (ن) نے بلوں کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل انہیں اعتماد میں نہیں لیا، تاہم ان میں سے زیادہ تر ارکان نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔
ارکان قومی اسمبلی نے 2 روز قبل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم کے بل کی منظوری پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے اور کسی بھی شہری کو حراست میں لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے آفیشل سیکریٹ (ترمیمی) بل 2023 کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی بی این پی (مینگل) اسمبلی میں جاری قانون سازی سے خود کو دور رکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مخلوط حکومت ہے، جس طرح سے بل اسمبلی میں پیش کیے جارہے ہیں وہ جمہوری اور اخلاقی روایات کے خلاف ہے۔
انہوں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی منظوری کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم اسمبلی میں پیش کیے گئے تمام بلوں کا حصہ نہیں ہیں۔
پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی اور جے یو آئی (ف) کی عالیہ کامران نے بھی کورم پورا نہ ہونے کے باوجود اور بل کی کاپیاں فراہم کیے بغیر اس کی منظوری کے خلاف آواز اٹھائی، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کے رکن اسمبلی احسان اللہ ریکی نے بھی جلد بازی میں قانون سازی کے خلاف احتجاج کیا۔
قومی اسمبلی نے 5 حکومتی اور 7 نجی بل منظور کیے، تمام نجی بل یونیورسٹیوں کے قیام کے حوالے سے تھے جبکہ اسمبلی سے منظور کیے گئے حکومتی بلوں میں گیس چوری کی روک تھام اور وصولی (ترمیمی) بل 2023، زکوٰۃ و عشر (ترمیمی) بل 2023 اور پیمرا (ترمیمی) بل 2023 شامل تھے۔
پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے علی وزیر نے باجوڑ حملے کا ذکر کیا اور افغانستان کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر حکومت پر تنقید کی، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ حکومت ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بنائی ہے، ماضی میں پاکستان کے کبھی بھی کسی افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 سال قبل جب افغانستان میں طالبان کی حکومت بنی تو پاکستان میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، آج وہی حکومت جو افغانستان میں ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بنائی وہ اب پاکستان میں مداخلت کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ طالبان جو دہشت گردی کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں، کس کی اجازت سے پاکستان آئے ہیں؟ ان کے ساتھ معاہدے کس نے کیے؟ ہمیں حقائق دیکھنا ہوں گے، آخر کب تک ہم اپنے لوگوں کو ڈالر کی جنگوں میں جھونکتے رہیں گے؟
انہوں نے متنبہ کیا کہ ایک نیا آپریشن شروع کرنے اور پاکستان کے اندر اور باہر سے فضائی حملے کرنے کی تیاریاں جاری ہیں لیکن ملک مزید آپریشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے مداخلت کرتے ہوئے علی وزیر سے پوچھا کہ وہ بتائیں کہ ایک ملک کی خفیہ ایجنسیاں دوسرے ملک میں حکومت کیسے قائم کر سکتی ہیں؟
انہوں نے علی وزیر کو یاددہانی کروائی کہ کیا ہم دہشت گردی اور باجوڑ جیسے واقعات کو قبول کرتے رہیں؟ ہمیں افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
راجا پرویز اشرف نے علی وزیر سے مزید کہا کہ آپ رکن قومی اسمبلی ہیں اور آپ کو ملک کی قومی سلامتی کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے، پاکستان سب سے پہلے ہے اور اگر آپ پاکستان کے خلاف بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ فورم اس کے لیے نہیں ہے، بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی جمعرات (آج) تک ملتوی کردی۔
مشہور خبریں۔
حزب اللہ کیسے صیہونیوں کو چنے چبوا رہی ہے؟
?️ 12 اکتوبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ نے چند گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی مقامات
اکتوبر
امریکہ کا چین کو انتباہ
?️ 14 دسمبر 2021سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے انڈونیشیا کے دارالحکومت کے دورے
دسمبر
عوام کو ریلیف دینے اور آئی ایم ایف پروگرام میں توازن کو برقرار رکھیں گے۔ بلال اظہر کیانی
?️ 20 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے
جون
ایران نے صیہونیوں کے ساتھ کیا کیا ہے؟ نیتن یاہو کی زبانی
?️ 6 اکتوبر 2024سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا کہ ایران
اکتوبر
ترک جنگجوؤں کی ایک بار پھر شمالی عراق پر بمباری
?️ 21 دسمبر 2023سچ خبریں:ترکی کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ مقامی وقت کے
دسمبر
ملک کیلئے آرمی چیف کو خط لکھوں گا، فوج اور عوام کو سامنے نہیں آنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی
?️ 18 مئی 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران
مئی
یمن کے خلاف امریکی بحری اتحاد کی ناکامی کی وجہ
?️ 24 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی سائٹ دی وار زون نے جو عسکری امور کے میدان
دسمبر
سائفر کیس: شاہ محمود قریشی کی جیل میں طبیعت ناساز، ہسپتال منتقلی کی اجازت
?️ 2 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ عدالت نے سابق
نومبر