اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیرا طلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ پاکستان ہی تھا جو طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں کامیاب ہوا، ہمارے طالبان کے ساتھ دو ڈھائی سال سے روابط ہیں اور ان ہی روابط کی وجہ سے ہم طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھانے میں کامیاب ہوئے۔حکومت کی عدم موجودگی میں فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے جہاں درپیش مسائل پر بات کر سکیں اور حکومت کی عدم موجودگی میں انٹیلی جنس ادارے فریم ورک تشکیل دیتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ سے پتہ چلا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ کابل گئے، ترکی اور قطر کی انٹیلی جنس کے سربراہان کے بھی طالبان کے ساتھ روابط ہیں،ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی ) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی غیر رسمی فریم ورک بنانے افغانستان گئے تھے۔اگر ہم وزیر خارجہ کو کابل بھیجتے تو وہ وہاں کس سے ملاقات کرتے؟۔
انڈیپنڈننٹ ارود سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اب خود کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کا سیاسی حل ہی ہے مگر فرق یہ ہے کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں 20 سال لگ گئے، لیکن وزیراعظم عمران خان 2007 سے مسلسل اسی بات پر زور دیتے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارت کے گھناونے اقدامات سے عام آدمی پروپیگنڈے سے متاثر ہوتا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں مارکیٹنگ ایجنسیاں کس طرح کام کرتی ہیں،بھارتی میڈیا کے تمام ٹاک شوز میں پنج شیر کی کہانی بنائی گئی جس سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ پنج شیر میں پاکستان نے کارروائی کی اوربھارتی میڈیا نے ویڈیو گیم میں لڑائی کو دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں ہمارا 150 ارب روپے کا معاشی نقصان ہوا جبکہ ہمیں 80 ہزار جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا،اگر ہماری بات مان لی جاتی تو آج افغانستان میں صورتحال مختلف ہوتی،2007اور 2011میں ہم جو کہہ رہے تھے وہ صحیح ثابت ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمیں افغانستان کے ساتھ سنگین مسائل درپیش رہے ہیں جن میں داعش ، پناہ گزینوں کے مسائل اور ٹی ٹی پی کی مائیگریشن شامل ہیں، افغانستان میں غیر ملکی شہریوں کو انخلا میں پاکستان نے مدد فراہم کی او رہم نے افغانستان میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالا جبکہ انخلاکی کوششوں کو دنیا نے سراہا ہے۔