اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی اجازت اس کی حدود متعین کرنے کے بعد اس یقین دہانی کے ساتھ ہی دی جائے گی کہ ریاستی اداروں پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سڑکیں بند کی جائیں گی۔
گورنر ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن عمران خان کو وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر عمران خان اسلام آباد میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ واضح ہونا چاہیے کہ وہ دن گئے جب کسی بھی علاقے کا محاصرہ کرنے کا رواج تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب جمہوری جدوجہد کرنے کا وقت آ گیا ہے، ہم آئینی طور پر وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے یا وہاں کے ریاستی اداروں پر زبردستی قبضہ کرنے کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کے پابند ہیں۔
انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ جب عمران خان اقتدار میں تھے تو اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا سامنا کرنا پڑا تاہم موجودہ اتحادی حکومت ایسی کوئی پالیسی نہیں اپنائے گی۔
توشہ خانہ کیس کے بارے میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہر منتخب نمائندے کو الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوتے ہیں اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اس کی رکنیت اثاثے ظاہر کرنے تک معطل کردی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق غلط بیانی اور اثاثے چھپانے پر عمران خان کو نااہل قرار دیا ہے، آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف نے توشہ خانہ سے جو تحائف لیے وہ ابھی تک ان کے ذاتی استعمال میں ہیں اور انہوں نے ان تحائف کو چھپایا بھی نہیں تھا جبکہ عمران خان نے تحائف سے متعلق الیکشن کمیشن میں غلط حلف نامے جمع کرائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی تحفہ بیچنا اخلاقی طور پر اچھا نہیں ہے لیکن عمران خان نے تحائف بیچ کر تقریباً 10 کروڑ روپے کمائے اور منافع پر ٹیکس بھی نہیں دیا۔
ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی سے غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جب ہم اپوزیشن بنچوں پر تھے اور مذاکرات کی پیشکش کرتے تھے تو ہمیں پی ٹی آئی کی جانب سے این آر او مانگنے کا طعنہ دیا جاتا تھا، صرف ایک فاشسٹ ہی مذاکرات سے انکار کرے گا‘۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت عمران خان سے نہیں ڈرتی بلکہ وہ ملک میں جو صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں اس سے ڈرتی ہے۔
انہوں نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ارشد شریف کے قتل کا معاملہ کینیا کی حکومت کے سامنے اعلیٰ سطح پر اٹھائے گی تاکہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں۔