کوئٹہ (سچ خبریں) عبد القدوس بزنجو کے بلا مقابلہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور وہ بلامقابلہ وزیر اعلی بن سکتے ہیں۔ گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے نئے قائد ایوان اور اسپیکر کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 29 اکتوبر کو طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ عبدالقدوس بزنجو اس عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔
جس کے بعد گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے نئے قائد ایوان اور اسپیکر کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 29 اکتوبر کو طلب کر لیا۔ 65 اراکین پر مشتمل ایوان میں بی اے پی کے 24 رکن صوبائی اسمبلی ہیں جس نے عبدالقدوس بزجو کو وزیراعلیٰ بلوچستان جبکہ میر جان محمد خان جمالی کو اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا۔
اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے سردار یار محمد رند کو وزیراعلیٰ جبکہ بابر خان موسیٰ خیل کو اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔تاہم سردار یار محمد رند، سینیٹر سعید احمد ہاشمی، بی اے پی کے قائم مقام صدر میر ظہور احمد بلیدی اور عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی قائد ایوان کے عہدے کے لیے بی اے پی امیدوار کی بھرپور حمایت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بلوچستان عوامی پارٹی کی اتحادی ہے اور 2018ء کے انتخابات کے بعد جب بلوچستان میں مخلوط حکومت بنی تھی تو اس نے اس کی حمایت کی تھی۔واضح رہے کہ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی وفاقی وزیر پرویز خٹک، ڈپٹی اسپیكر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اور صدر بلوچستان عوامی پارٹی ظہور بلیدی نے عبدالقدوس بزنجو كا نام وزارت اعلیٰ جب کہ میر جان جمالی كو اسپیكر بلوچستان اسمبلی كے لیے نامزد كرنے كا اعلان کیا تھا۔
مشہور خبریں۔
پاکستان کی معیشت میں ایک بڑی کامیابی آئی ٹی کے شعبے میں نظر آرہی ہے
نومبر
جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کا سیاسی مستقبل
نومبر
تباہی پر تباہی؛ امریکہ میں فائرنگ سے مزید 7 افراد ہلاک
جنوری
ہیگ ٹربیونل کے صیہونی مخالف فیصلے کیا ہوا؟
جنوری
ہم امارات کی سلامتی اور خودمختاری کو کبھی نظر انداز نہیں کریں گے: بن زاید
جولائی
نواز شریف، مولانا فضل الرحمن کی ملاقات، 8 فروری کو مل کر حریفوں سے مقابلہ کرنے کا عزم
دسمبر
کابل کے تعلیمی مرکز میں دھماکے کے بعد طلباء کا احتجاجی اجتماع
اکتوبر
صیہونی اعلیٰ افسران کے استعفوں کی لہر متوقع
جنوری