اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم شہباز شریف کی 37 رکنی وفاقی کابینہ میں سب سے زیادہ یعنی 14کا تعلق ان کی جماعت مسلم لیگ نون سے ہے جبکہ9وزراءکے ساتھ پیپلزپارٹی‘اسی طرح جمعیت علمائے اسلام (ف)کے حصے میں 4‘ایم کیو ایم دو‘بلوچستان عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے حصے میں ایک ایک وزارت آئی ہے۔
قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے حلف لینے والی کابینہ میں چار وزرائے مملکت اور تین مشیر شامل ہیںکہا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ناصرف وفاقی کابینہ بلکہ وزیروں ‘مشیروں کی تعداد میں اضافہ بھی ممکن ہے.
کابینہ میں خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثنااللہ، ایاز صادق، میاں جاوید لطیف، ریاض حسین پیرزادہ، خرم دستگیر، رانا تنویر حسین، مریم اورنگزیب، مرتضیٰ جاوید عباسی، خواجہ سعد رفیق شامل ہیں اس کے علاوہ اعظم نذیر تارڑ، خورشید شاہ، نوید قمر، شیری رحمان، عبدالقادر پٹیل، شازیہ مری، سید مرتضیٰ محمود، ساجد حسین طوری، احسان الرحمان مزاری، عابد حسین بھایو ‘مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے اسعد محمود، سید عبدالواسع، مفتی عبدالشکور، محمد طلحہٰ محمود، سید امین الحق، فیصل سبزواری، اسرار ترین، شاہ زین بگٹی اور طارق بشیر چیمہ شامل ہیں اسی طرح وزراء مملکت میں عائشہ غوث پاشا اور عبدالرحمان کانجو، پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر شامل ہیں جبکہ مشیروں میں مسلم لیگ (ن) کے انجینئر امیر مقام، پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور ترین گروپ کے عون چوہدری شامل ہیں.
واضح رہے کہ کابینہ کے ارکان کی حلف برداری کی تقریب پیر کو ہونی تھی تاہم صدر عارف علوی نے اراکین اسمبلی سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا، جس کے باعث حکومت کو تقریب منگل تک ملتوی کرنی پڑی حکومتی اتحادیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزارتوں اور دیگر منافع بخش عہدوں کی تقسیم کے حوالے سے حکومت کے سامنے رکھے گئے مطالبات سے’ ’غیر مطمئن“ جس کی وجہ سے وفاقی کابینہ کی تشکیل تاخیرکا شکار ہوئی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ میں شمولیت اختیار نہ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم رات گئے تک جاری مذکرات میں انہیں آمادہ کرلیا گیا ہے .
ادھر اسے وفاقی کابینہ کی تشکیل کا پہلا مرحلہ قراردیا جارہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اسلام آباد سے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور وہ رہے گی ان کا کہنا ہے کہا جاسکتا ہے ایک نشست رکھنے والی جماعت بھی دو وزارتوں کی امیدوار ہے صورتحال اس قدر خراب ہے کہ مسلم لیگ نون کے لیے آنے والے دنوں میں اس حکومت کو چلانا مشکل تر ہوتا جائے گا.