اسلام آباد: (سچ خبریں) رمضان کے دوران قیمتوں میں اضافے سے اشیائے خوردونوش کی مہنگائی مارچ میں بلند ترین سطح پر پہنچ سکتی ہے ، اس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کا امکان مسترد کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقرری (جو پہلے حبیب بینک لمیٹڈ کے سی ای او تھے اور نگران حکومت کے دوران فنانس پالیسی میٹنگز میں باقاعدہ شریک تھے) سے مارکیٹ میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کے رویوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس کے بجائے آئندہ مانیٹری پالیسی میں سود کی شرح میں کمی کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک 18 مارچ کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گی اور ایک بار پھر اہم اسٹیک ہولڈرز سود کی شرح میں کمی کی امید کر رہے ہیں، جیسا کہ فروری میں پچھلی مانیٹری پالیسی میں ہوا تھا۔
پچھلی مانیٹری پالیسی جنوری میں 28.7 فیصد کی بلند افراط زر کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئی تھی، جس کی وجہ بجلی، پٹرولیم اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔
اس بار رمضان کے دوران اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے شرح سود کم ہونا انتہائی مشکل ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی شرح میں کمی نہیں ہوگی جیسا کہ فروری میں 23.1 فیصد پر آگئی تھی۔
22فیصد سود کی شرح نے پہلے ہی اقتصادی ترقی کو نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے، مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 27.96 فیصد رہی جو کہ حکومت کی 21 فیصد کی ابتدائی پیشن گوئی سے زیادہ ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ نے آنے والی مانیٹری پالیسی کے لیے مارکیٹ کی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف شعبوں میں ایک سروے کیا۔
اس سروے، جس میں فنانسل سروسز جیسا کہ بینک، انشورنس، اور ڈی ایف آئیز کے ساتھ ساتھ نان فنانشل سروسز اور مینوفیکچرنگ سیکٹر جیسا کہ ایکسپلوریشن اور پروڈکشن، سیمنٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل شامل تھے، نے شرح سود میں کمی کے امکان کے بارے میں منقسم رائے ظاہر کی۔
تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارا سروے بتاتا ہے کہ 53 فیصد جواب دہندگان توقع کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان پالیسی کی شرح کو اس کی موجودہ سطح پر برقرار رکھے گا، جب کہ 47 فیصد شرح میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔
شرح سود میں کمی کی توقع رکھنے والوں میں سے 27 فیصد 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کی توقع کرتے ہیں، 17فیصد 100 بیسز پوائنٹس سے کم کٹوتی کی توقع کرتے ہیں اور 3 فیصد 200 بیسز پوائنٹس کی نمایاں کمی کی توقع کرتے ہیں۔
جب کہ ماہرین میں رائے منقسم ہے، کچھ لوگ مانیٹری پالیسی کمیٹی سے اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی توقع رکھتے ہیں، خاص طور پر اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ پاکستان فی الحال آئی ایم ایف کے ایک نئے پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے، آئی ایم ایف نے مسلسل سخت مانیٹری پالیسی کے موقف کو برقرار رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
مشہور خبریں۔
یوم شہدائے پولیس پر اہم سیاسی رہنماؤں کے پیغامات
اگست
ایلات کی مقبوضہ بندرگاہ کی ناکہ بندی کو کم کرنے کے لیے یمن کی پیشگی شرط
جولائی
شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو درپیش مشکلات
جنوری
کیا غزہ کی سرنگوں کو پانی میں ڈبونا ممکن ہے؟
دسمبر
شہباز شریف پانچ روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
جون
مریم نواز بیماری میں مبتلا ہو گئی ہیں
مارچ
یوکرین کی جنگ میں روسی ہلاکتوں کے اعدادوشمار
جولائی
حکومت کا گوادر پورٹ کے ذریعے بڑی مقدار میں درآمدات پر غور
دسمبر