لاہور (سچ خبریں) لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی طور پر اپوزیشن کی شکست میں ایک اور اضافہ ہوا ہے، اپوزیشن جو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کا ووٹ لانے کا خواب دیکھ رہی تھی ان کا خواب اس ایوان میں بھی پورا نہیں ہوا جہاں ان کی نام نہاد اکثریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دستاویزات میں دیکھا جائے تو سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے، لیکن وہ وہاں سے بھی کسی بل کو منظور ہونے سے نہیں روک سکتے۔
انہوں نے شاعرانہ انداز میں کہا کہ ’یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں‘، اگر دو چار چینل ان کو لفٹ نہ کروائیں تو ان بیچاروں کی کوئی پالیسی بھی نہیں ہے اور اگر آپ اپنی سیاست نا ترتیب دے سکیں تو یہی ہوتا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ ہوا ہے۔
ان کہنا تھا کہ اس بری شکست کے بعد مجھے یقین ہے کہ اب وہ سکون سے ہوں گے اور کچھ دن بہتر گزر جائیں گے کیونکہ ان کو پریشانی ہورہی تھی کہ پاکستان کی سیاست میں ہنگامہ کھڑا کردیں گے، لیکن آج کی شکست نے ان کی سیاسی تباہی پر مہر لگادی ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا ان میں کوئی لیڈر نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) میں آپ نے دیکھا ہے کہ قیادت کی لڑائی جاری ہے، اسی طرح پیپلز پارٹی میں بھی کسی کو کچھ نہیں معلوم کہ انہیں کیا بولنا ہے اور مولانا فضل الرحمٰن کو کبھی پی پی پی تو کبھی مسلم لیگ (ن) پکڑ لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منتشر اپوزیشن، ناکارہ حکمت عملی کے نتیجے میں ایک اور شکست اپوزیشن کا مقدر بنی ہے اور حکومت نے اور پی ٹی آئی نے ایک بار بھر اپنی برتری سینیٹ میں بھی ثابت کردی، یہ ثابت ہوا ہے کہ عمران خان چاہے اکیلے ہی ایک طرف ہوں پھر بھی باقی ساری اپوزیشن جماعتیں ان کے آگے ڈھیر ہیں۔
سینیٹ میں منظور کیے جانے والے بل پر عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل میں مرکزی بینک کو آزاد ادارہ قرار دیتے ہوئے اس پر سے سیاسی دباؤ ختم کیا ہے اور اس کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو آزادانہ کام کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان کا خواب شخصیات پر نہیں بلکہ پاکستانیوں کے خوابوں پر انحصار کرتا ہے اور پاکستان کے لوگوں نے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے عمران خان کو چنا ہے، نئے پاکستان کا خواب عمران خان کی قیادت میں پورا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پہلی بار حکومت اور کابینہ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا، ہمارے پالیسوں نے پاکستان کے لیے گیم چینج کردیا ہے اور پاکستان پہلی بار اپنے پیروں پر کھڑا ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے اس بل میں بالواسطہ حکومت کا ساتھ دیا، پیپلز پارٹی نے بھی ملک اس ملک کے مفاد میں حکومت کا ساتھ دیا ہے اس لیے میں کہتا ہوں کہ، ان لوگوں کا نہیں کو کچھ نہیں پتا کبھی ایک دوسرے کے ساتھ کبھی خلاف ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس نہیں آرہے ہیں ان کو لایا جارہا ہے، برطانوی عدالت نے ان کی ویزا میں توسیع سے متعلق فیصلے اور اس پر نظر ثانی، دونوں اپیلیں مسترد کردی ہیں جس کے بعد اس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں کہ وہ واپس آرہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) میں موجود ہمارے دوست پہلا عدم اعتماد کا ووٹ شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف کے خلاف لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم لاہور پہنچے ہیں اور انہوں نے سی بی ڈی اور روڈا منصوبے کا دورہ کیا ہے، سی بی ڈی کے منصوبے والٹن روڈ سے والٹن ایئرپورٹ تک کے احاطے پر مشتمل ہے جس میں اب تک 24 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور یہ لاہور کا پہلا کمرشل منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا منصوبہ روڈا کا ہے جس کے تحت لاہور کے ساتھ ایک نیا شہر بسایا جارہا ہے، اگرچہ ہائی کورٹ نے اس پر اعتراض کیا ہے تاہم حکومت کا حق ہے کہ وہ ایک نیا شہر بسا سکے، بہرحال یہ فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جن منصوبوں میں عدالتوں کو شامل کیا گیا ہے اس کا فائدہ نہیں ہوا، چاہیے وہ ریکوڈک کا معاملہ ہو یا اسٹیل ملز کا، جب بھی عدالت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے اس کا ملک کو بہت نقصان ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ پالیسی سازی کیا ہونی ہے یہ ایگزیکٹو اور پارلیمان کا اختیار ہے، جو پارلیمنٹ کا اختیار ہے وہ پارلیمنٹ کے پاس رہنا چاہیے، جو ایگزیکٹو کا اختیار وہ ایگزیکٹو کے پاس رہنا چاہیے اور جو عدالتوں کا اختیار ہے وہ عدالتوں کے پاس رہنا چاہیے۔