اسلام آباد (سچ خبریں) قائم مقام جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے 15 ستمبر بدھ کو سماعت کی جس میں سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج ہے۔
جس پر درخواست گزار نے بتایا اس وقت کوئی حاضر سروس جج الیکشن کمیشن میں نہیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمشنر ریٹائرڈ سول سرونٹ ہیں۔الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج نہیں۔درخواست گزار نے 22 ویں آئینی ترمیم کی شق 27 کو چیلنج کیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف ٹھوس گراؤنڈ نہیں۔
الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تعیناتی اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف مقدمے کی سماعت کیلئے تین رکنی بینچ تشکیل دیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کو ایڈوکیٹ علی عظیم آفریدی نے چیلنج کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ وفاقی وزرا نے بھی چیف الیکشن کمشنر پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں اپوزیشن کا آلہ کار قرار دیا تھا۔وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بڑی جماعت کے عدم اعتماد کے بعد چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں، الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈکوارٹر بن گیا ہے، الیکشن کمیشن کیخلاف جوڈیشل کمیشن کے پاس بھی جا سکتے ہیں، پی ٹی آئی اپنے منشور کے تحت انتخابات میں ٹیکنالوجی لانا چاہتی ہے لیکن الیکشن کمیشن کی منطق عجیب وغریب ہے۔
انہوں نے وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی سب سے بڑی جماعت کے عدم اعتماد کے بعد چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں، چیف الیکشن کمشنر کو چاہیے کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں، الیکشن کمیشن کے خلاف جوڈیشل کمیشن کے پاس بھی جاسکتے ہیں، 2013 کے الیکشن کےبعد عمران خان نے کہا 4 حلقوں کو کھولیں، شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں۔