کوئٹہ: (سچ خبریں) کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کان پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جس میں 21 کان کن شہید ہوگئے تھے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو روز قبل درجنوں مسلح حملہ آوروں نے بلوچستان میں کوئلے کی ایک چھوٹی سی کان میں بندوقوں، راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ کیا۔
حملہ آوروں نے کچھ کان کنوں کو اس وقت مارا جب وہ سو رہے تھے اور دیگر لوگوں کو قطار میں کھڑا کرنے کے بعد انہیں گولیاں مار کر شہید کردیا۔
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی جانب سے ایک ای میل میں بلوچستان کے ضلع دکی میں 21 پشتوں کان کنوں کی شہادت کی مذمت کی اور یہ واضح کیا کہ اس افسوسناک واقعے میں ہماری تنظیم ملوث نہیں ہے۔
افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے متصل معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان میں جنید کول کمپنی کی کان پر کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے، ایس ای او اجلاس 15 اور 16 نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہوگا۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے دہائیوں سے جاری شورش کے نتیجے میں صوبے میں حکومت، فوج اور چینی مفادات کے خلاف اکثر حملے ہوتے رہتے ہیں۔
دوسری جانب، بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کان پر مسلح افراد کے حملے میں 21 کان کنوں کی موت کے بعد وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے صوبے میں کسی بھی فوجی آپریشن کی ضرورت کو مسترد کردیا۔
مشہور خبریں۔
صحافی پر حملے کے بعد وزیر داخلہ کا بیان سامنے آگیا
جون
اب فیصلہ روس کے ہاتھ میں ہے؛ٹرمپ کا یوکرین جنگ پر تبصرہ
مارچ
لبنان میں جنگ بندی کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کا دھوکہ
اکتوبر
غزہ سے متعلق؛ روس کی سلامتی کونسل سے ایک اہم درخواست
فروری
حکومت پاکستان کی صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی تجارت کی تردید
اپریل
پنجاب میں ن لیگ کی حکومت خطرے میں
جون
اشنا شاہ بھی بنیادی سہولیات فراہم نہ ہونے سے پریشان
نومبر
پاک فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تقرر و تبادلے، جنرل اویس چیف آف جنرل اسٹاف تعینات
نومبر