اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت کے سخت اقدامات کے سبب انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے، آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے سستا ہو کر 307 روپے اور انٹربینک مارکیٹ میں 2 روپے 48 پیسے تنزلی کے بعد 304 روپے کا ہو گیا ہے۔
جس کے نتیجے میں اوپن اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں فرق مزید کم ہو کر صرف 3 روپے رہ گیا، جو ایک فیصد سے بھی کم بنتا ہے، واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تحت اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مسلسل 5 دن تک انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں فرق 1.25 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 روپے تنزلی کے بعد 307 روپے کا ہوگیا، اسی طرح انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے 48 پیسے سستا ہو کر 304 روپے 50 پیسے کی سطح پر آگیا، جو گزشتہ روز 306 روپے 98 پیسے پر بند ہوا تھا۔
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بتایا تھا کہ کریک ڈاؤن کے بعد غیر قانونی کرنسی ڈیلرز انڈر گراؤنڈ ہوگئے ہیں، جس کے سبب اوپن مارکیٹ میں استحکام دیکھا جا رہا ہے، حتیٰ کہ تجارت کے حجم میں بھی کمی ہوئی ہے۔
ملک بوستان نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ایکسچینج کمپنیز میں تعینات اور آپریشنز کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
تاہم، مالیاتی شعبے کے اندرونی ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ حکام نے ایکسچینج کمپنیوں پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، ملک بھر میں کرنسی کے غیر قانونی تاجروں کا مسلسل تعاقب کر رہے ہیں۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے بتایا تھا کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں تیزی سے گراوٹ شرح تبادلہ کے لیے اچھی ہے، اور اب فرق کم ہو کر 1.6 فیصد تک آ گیا ہے جس کے سبب آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے میں مدد ملے گی۔
ظفر پراچا نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ خاص طور پر آرمی چیف نے اسمگلنگ کے خلاف جو مہم چلائی ہے، چاہے وہ اسمگلنگ، کرنسی، اشیا یا پھر ڈالر کی ہو، اس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔