اسلام آباد (سچ خبریں ) اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت پورے ملک کو بتا رہی ہے کہ کہ ہم انتخابات سے قبل ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات میں عمران خان کے لیے دھاندلی کریں گے انہوں نے کہا کہ حکومت خفیہ بیلٹنگ کے حق کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘یہ سیاسی اشارہ ہے کہ حکومت پی ڈی ایم کے فیصلوں کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا اپنے ہی اراکین پارلیمنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے، وہ پورے ملک کو بتارہے ہیں کہ ہم انتخابات سے قبل ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات میں عمران خان کے لیے دھاندلی کریں گے’۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری ملک میں آئین میں تبدیلی کا ایک پارلیمانی طریقہ کار ہوتا ہے، اگر آئین میں تبدیلی لانے کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے تو اس پر سنجیدگی سے اس پر کوشش کرنا چاہیے تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس پر نا اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی نہ مختلف جماعتوں سے کوئی سنجیدہ بات چیت کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت نے جمہوری طریقہ کار نہیں اپنایا اور سپریم کورٹ کو متنازع بنانے قدم اٹھاتے ہوئے اسے ریفرنس بھیجا’۔انہوں نے کہا کہ ‘حکومت نے سپریم کورٹ کو ایسی پوزیشن میں ڈالا ہے جہاں وہ جو بھی فیصلہ لے وہ متنازع فیصلہ ہوگا’۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم صرف پارلیمان کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ؛جہاں یہ ریفرنس عدالت میں تھا وہیں اچانک کمیٹی کے ذریعے اسے قومی اسمبلی میں لایا گیا، قومی اسمبلی میں بات تک نہیں کرنے دی گئی اور اراکین پارلیمنٹ پر حملے کیے گئے’۔انہوں نے کہا کہ اس شرمناک واقعے کے بعد ایک اور قدم اٹھایا گیا ہے جس سے ہمارے ادارے، پارلیمان اور سپریم کورٹ کو متنازع بنایا جائے گا۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ‘آرڈیننس کو سرکلیشن کے ذریعے کابینہ سے منظور کروایا جارہا ہے اور حکومت غور کر رہی ہے کہ کیا آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے یا قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب ایک معاملہ عدالت میں ہے تو اس قدم کو اٹھانے کا مقصد کیا ہے، حکومت مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی دھاندلی کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، حکومت نے بچکانہ حرکت کرکے نہ صرف ادارے بالکہ پورے سینیٹ انتخابات کو متنازع بنانے جارہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کا ارادہ سلیکٹڈ پارٹی کے حق میں سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ دھاندلی جیسے مسئلوں کو ہمیشہ کے لیے حل کریں اور ان میں اصلاحات لائے جائیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کسی بھی وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے جمہوری طریقہ کار ہے۔
پی ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اراکین کے استعفے سیاسی جماعتوں کی قیادت کے پاس موجود ہے اور اس کے استعمال آج بھی پی ڈی ایم میں زیر بحث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لیکر ہم تحریک انصاف کو بھرپور اکثریت مل جاتی جس کی وجہ سے ہم نے انتخابات میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘کچھ تو فرق ہوگا کہ عمران خان کا پسینہ نکال رہا ہے اور وہ چھلانگیں مار کر آئین تبدیل کرنے کی کوشش میں ہیں، سینیٹ انتخابات قریب ہیں، سب دیکھیں گے کہ کیا ہوگا’۔
18ویں آئینی ترمیم کو بدلنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ‘1973 کے آئین کو تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع سے چل رہا ہے، پیپلز پارٹی نے شروع سے کہا ہے کہ 182یں ترمیم کو ختم کرنے کی سازش چل رہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ کوشش ناکام رہی ہے اور آئندہ بھی ناکام رہے گی تاہم جس طرح سے آرڈیننس کے ذریعے عمران خان آئین اوپن بیلٹ کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح سے وہ آئین کو تبدیل کرنے کا سوچتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا۔
پیپلز پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کے حکومت سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ممبران پر فخر کرتا ہوں کہ اتنے دباؤ کے باوجود بھی انہوں نے کبھی مجھے مایوس نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب پی ڈی ایم کے فیصلے کے پابند ہیں اور پی ڈی ایم فیصلہ کرلے کہ بات چیت نہیں کرنا تو ہم نے بات چیت نہیں کرنا۔
گزشتہ روز یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر عمران خان کے کشمیری عوام سے خطاب کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان جب بھی بات کرتے ہیں کوئی نہ کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں گزشتہ روز جو انہوں نے بات کی اگر ہم بات کرتے تو سیکیورٹی رسک بن جاتے’۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے عہدے سے کوئی بھی بیان آتا ہے اس کے معنی ہوتے ہیں اور نتائج بھی ہوتے ہیں۔
این آر او کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں نظر آرہا ہے کہ حکومت کینڈیز کی طرح این آر او بانٹ رہی ہے چاہے وہ احسن اللہ احسان ہو، شوگر مافیا آٹا مافیا، بی آر ٹی اسکینڈل، علیمہ خان کی سلائی مشین ہو یا بنی گالا کی رہائش گاہ ہو اور ان سب سے بڑا این آر او پاپا جونز والا این آر او ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پوائنٹ پر آگئے ہیں کہ عمران خان پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے اور ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے، عمران خان کو ہر ظلم کا حساب دینا ہوگا اور وہ دن جلد آئے گا۔