?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) جسٹس اعجاز الاحسن نے شہریوں کے فوجی ٹرائل اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے لیے بنائے گئے بینچز پر اعتراض اٹھا دیا۔
انہوں نے یہ اعتراضات تین رکنی کمیٹی کے سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں اٹھائے ہیں، کمیٹی کو سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے معاملات کو منظم کرنے والے قانون کو برقرار رکھنے کے بعد سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل کا کام سونپا گیا تھا۔
چھ ججز پر مشتمل سپریم کورٹ کا بینچ 13 دسمبر کو اپنے 23 اکتوبر کے متفقہ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا، اس فیصلے میں 9 مئی کے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 103 شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کو خلاف آئین قرار دیا گیا تھا۔
بینچ کی سربراہی جسٹس سردار طارق مسعود کریں گے اور اس میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہیں۔
اپنے خط میں جسٹس اعجاز الحسن نے7 دسمبر کو 4 بجے چیف جسٹس آف پاکستان کے دفتر میں ہونے والے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا مجھے متعدد مرتبہ رابطوں کے بعد دیا گیا، سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے مقدمے میں مجھے بتایا گیا کہ 7 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ پسند، ناپسند کے تاثر سے بچنے کے لیے میرا مؤقف تھا کہ تمام سینئرز کو بینچ میں شامل کیا جائے، چیف جسٹس نے میری تجویز کو ججز کی آمادگی کے ساتھ مشروط کردیا، اسی اصول پر جلد سماعت کی درخواستوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔
جسٹس اعجازالحسن نے لکھا کہ کمیٹی کی جانب سے دونوں مقدمات کی منظوری نہیں دی گئی تھی، ان دو خصوصی بینچز کی تشکیل کو کمیٹی میں رکھا جاتا تو میں اپنی رائے دیتا، کمیٹی اجلاس میں سات رکنی بینچ پر اتفاق کے بجائے چھ رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
انہوں نے تحریر کیا کہ سینئر ججز کے بینچ میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے میں مکمل اندھیرے میں ہوں، آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر درخواستوں پر سماعت کے لیے تین رکنی خصوصی بینچ کی تشکیل میں بھی سنیارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا، حالانکہ عدالتی وقار اور شفافیت کے مدنظر سنیارٹی کے اصول کو مدنظر رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا، اس پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ متعلقہ ججز کا مؤقف لینے کے بعد کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے خط میں لکھا کہ جمعہ کے روز دو مرتبہ کالز کرنے کے بعد بتایا گیا کہ فائل چیف جسٹس کے چیمبر میں منظوری کے لیے گئی ہے، انتظار کرنے کے باوجود ساڑھے 6 کال کرنے پر بتایا گیا کہ رجسٹرار صاحبہ جاچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چوتھی اور پانچویں کمیٹی اجلاس کے منٹس نہ تو بھجوائے گئے نہ دستخط لیے گئے، ان منٹس کو بغیر میری منظوری سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا۔
خط کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور عدالت عظمیٰ کے دیگر ججز کو بھی بھجوائی گئی ہے۔


مشہور خبریں۔
یورپی یونین کو ماسکو سے تعلقات منقطع کرنے سے500 بلین یورو کا نقصان
?️ 19 مارچ 2022سچ خبریں: رشین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سی سی آئی کے
مارچ
حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل کا اعلان
?️ 29 اکتوبر 2024سچ خبریں:حزب اللہ نے شیخ نعیم قاسم کو لبنان کے نئے سکریٹری
اکتوبر
صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی اماراتیوں کی مخالفت
?️ 10 جون 2023سچ خبریں:امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے
جون
کے خلاف میکرون کے موقف کی تبدیلی کے پیچھے کیا راز ہے؟
?️ 4 مئی 2025سچ خبریں: 7 اکتوبر 2023 کو العاصی طوفان کے بعد کے ابتدائی
مئی
ہم ایران سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے: اماراتی اہلکار
?️ 14 دسمبر 2021سچ خبریں: متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش
دسمبر
کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ سیاسی ہے؟خواجہ آصف کی زبانی
?️ 13 جولائی 2024سچ خبریں: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو
جولائی
صہیونی جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی
?️ 16 فروری 2025سچ خبریں: بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ رائد عامر نے کہا کہ
فروری
پاکستانی اخبار: ٹرمپ اقوام متحدہ پر حملہ کرنے کے بجائے اسرائیلی جرائم بند کریں
?️ 25 ستمبر 2025سچ خبریں: پاکستانی اخبار ڈان نے عالمی چیلنجوں بالخصوص اقوام متحدہ پر
ستمبر