اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا کہ کیا ایک ہائی کورٹ کا حکم پورے ملک کے لیے ہوتا ہے، اخبار میں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟
سکندر مہمند نے کہا کہ بالکل، سپریم کورٹ نے آر اوز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہے کہ یکطرفہ کارروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا، دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ انٹرم ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔
جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ کیس میں اصل درخواستگزار کہاں ہے؟ سکندر مہمند نے جواب دیا کہ مجھ معلوم نہیں، شاید وہ خود پیش نہیں ہوئے۔
جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ہم فیصلہ نہیں کرسکتے، 9 جنوری کو ڈویژن بنچ کے لیے لگا ہے۔
سکندر مہمند نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا ہے کہ کوئی فیصلہ دیا جائے، صرف معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے، پھر ڈویژن بینچ کے سامنے کیس پر دلائل دیں گے، 9 جنوری تک معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
دریں اثنا دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔
گزشتہ روز 2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
مشہور خبریں۔
فخرِ عالم نے حیدر علی کی کامیابی کو بہت بڑی کامیاب قرار دیا
ستمبر
2021 کے پہلے چھ ماہ میں امریکہ کا ہیکرز کو 590 ملین ڈالر تاوان
اکتوبر
غزہ میں امدادی کارکنوں کے حالات ناقابل برداشت
جون
تیل پر بات چیت کے لیے امریکی حکام کا سعودی عرب کا خفیہ دورہ
مئی
پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کے امید واروں کے لسٹ جاری کر دی
فروری
کیا عمر ایوب نے عمران خان سے پوچھ کر استعفی دیا ہے؟
جون
میانمار میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2886 تک پہنچ گئی
اپریل
امریکی ایوان نمائندگان بھی یوکرینی عام شہریوں کے قتل عام میں شریک
جولائی