تہران (سچ خبریں)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اضافی بجلی کی درآمد کے ذریعے توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دورہ ایران پر آکر خوشی محسوس کر رہا ہوں، یہاں آکر میں گھر آنے جیسا محسوس کر رہا ہوں، ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں، میں پاکستانی عوام کی جانب سے ایران کے لوگوں کو نیک خواہشات کا پیغام دیتا ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران پاکستان کا اہم پڑوسی برادر ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے مضبوط تاریخی تعلقات اور روابط ہیں، وزیراعظم پاکستان اور میری بطور وزیر خارجہ ایران کے ساتھ تعلقات کو استوار رکھنا اور مزید مضبوط رکھنا ترجیح ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں یہ بات کہتے ہوئے خوشی اور اطمینان محسوس کر رہا ہوں کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط مثبت اور تعمیری تعلقات رہے ہیں، آج اپنی ملاقات کے دوران ہم نے دونوں ممالک سے متعلق باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تبادلہ خیال کیا.
اور تجارت، سرمایہ کاری، رابطے، سرحدی انتظام، ثقافتی اور تعلیمی تعاون جیسے شعبوں میں ان کی حقیقی صلاحیتوں کو پورا کرنے کے لیے انہیں مزید بڑھانے کے طریقوں کی نشاندہی کی گئی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں "خوشی” ہے کہ پاکستان اور ایران بارٹر ٹریڈ میکانزم کو فعال کرنے، سرحد پار تبادلے کو باقاعدہ بنانے کے ذریعے دو طرفہ تجارت کی توسیع میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک کو حل کرنے کے قریب آ گئے ہیں، نئی سرحدی کراسنگ اور سرحدی منڈیوں کے ذریعے تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات بہتر اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے مواقع کی فراہمی کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کا اظہار ہیں جن سے ایران اور پاکستان کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات سے سرحد سے منسلک علاقوں کے لوگوں کی زندگی اور بہبود کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
وزیر خارجہ بلاول ن بھٹو نے بتایا کہ انہوں نے ایرانی ہم منصب سے موجودہ قانونی فریم ورک کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا تاکہ وہ اپنے ممالک میں اپنی سزائیں پوری کر سکیں۔
وزیر خارجہ نے ایران کی مہمان نوازی اور پاکستانی زائرین کو دی جانےوالی سہولیات کو بھی سراہا، انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کے لیے مزید سہولیات کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوئی جس سے دونوں ممالک کے درمیان "دوستی کا رشتہ” قائم ہوا۔
عالمی معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے افغانستان میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اس نازک موڑ پر منجمد مالیاتی اثاثوں تک رسائی سمیت دیگر طریقوں سے افغان عوام کی مدد کی جانی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا افغان حکام سے دہشت گردی کے خلاف جامع اور موثر کارروائی کی توقع رکھتی ہے۔
بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ انہوں نے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر پر ایرانی قیادت کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر اور بھارتی عہدیداروں کے حالیہ تضحیک آمیز ریمارکس پر بھی تبادلہ خیال کیا جس نے عالمی سطح پر مسلم برادری کو "شدید تکلیف پہنچائی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ہی وقت ہے کہ عالمی برادری غیر ممالک سے تعلق رکھنے والے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت، عدم برداشت اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کرے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری جوہری معاہدے کے مذاکرات میں ایران کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب مذاکرات کسی ایسے نتیجے پر پہنچیں جو ‘ایران کے عوام کا حق’ ہے۔
قبل ازیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 2 روزہ دورے پر ایران پہنچے تھے، دورے کے دوران اقتصادی تجارتی تعلقات سمیت دیگر مشترکہ مفادات کو زیر غور لایا جائے گا۔
ایران پہنچنے پر ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان نے ان کا استقبال کیا اور بعد ازاں ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔