اسلام آباد(سچ خبریں) سینئر صحافی ، تجزیہ کار اور اینکر پرسن کامران خان کی طرف سے ایک وی لاگ سامنے آیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ گیم ہوگیا ، اس گیم کی ابتداء اکتوبر میں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے نقادوں میں سے ایک ہوں ، میں نے عمران خان کی کمزور ہوتی مقبولیت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ وہ اس طرح انتخابات ہار جائیں گے، مگر میں یہ بھی سمجھتا تھا کہ وہ اپنی آئینی مدت مکمل کرنے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہوں گے مگر پھر عمران خان کے ساتھ گیم ہوگیا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ اس گیم کی ابتداء اکتوبر کے مہینے میں اس وقت ہوئی جب ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے جنرل ندیم انجم کے نام کا اعلان وزیراعظم آفس کی بجائے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سے ہوا ، اس دوران یہ سرگوشیاں اور افواہیں عام ہوئیں کہ عمران خان کا کام ہوگیا ، ان افواہوں میں شدت اس وقت آئی جب دسمبر کے مہینے میں آصف علی زرداری نے کہا کہ انہیں عمران خان کی حکومت ہٹانے کیلئے اپروچ کیا گیا ہے، آئی ایس پی آر کی جانب سے اس بیان کو مسترد کیا گیا ، مگر اس کے بعد زرداری صاحب کا کراچی سے لاہور ٹرانسفر ہوا اور انہوں نے لاہور میں بسیرا کرلیا۔
اپنے وی لاگ میں کامران خان انکشاف کرتے ہیں کہ زرداری صاحب نجی محفلوں میں یہ کہتے سنے گئے کہ گیم آن ہے، پی ڈی ایم کی جو ہانڈی بیچ چوراہے میں پھوٹ چکی تھی وہ معجزانہ طور پر جڑ گئی، منحرف اراکین ہوں یا ترین گروپ اچانک اٹھ کھڑے ہوئے اورعدم اعتماد کے چرچے عام ہوگئے۔ معروف تجزیہ کار نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو سب سے پہلے باپ پارٹی نے چھوڑا اور باپ پارٹی کس کے حکم پر چلتی ہے ن لیگی لیڈرشپ کے بیانات ہی دیکھ لیں ، گیم کے اختتام کی سیٹی سپریم کورٹ نے بجائی ، جب عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے تاریخ وقت متعین کردیا گیا اور اس فیصلے پر عمل درآمد کیلئے سپریم کورٹ کا فل بینچ نصف شب تک بیٹھا رہا اور عمران خان کا گیم اینڈ ہوگیا ۔