اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس دوسرے روز جاری ہے، انتظامیہ کے روکنے کے باوجود اپوزیشن کے رہنما ہوٹل میں داخل ہوگئے، ہوٹل کے باہر پولس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے کنوینر شاہد خاقان عباسی کو پولیس نے ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شکوہ کیا کہ وزیراطلاعات نے ٹی وی پرکہا تھا کہ کانفرنس کی اجازت ہے، کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے، حکومت کو آپس کا ہی نہیں پتا کہ کیا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان یہ سب کچھ کر رہے تھے، اس وقت موجودہ حکمرانوں کی کیا رائے تھی، آج کیا رائے ہے؟ آج وہ خود حکمران بن کر بیٹھے ہیں تو یہ اس ملک کی بدنصیبی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی اور وہ ایک پیج پر نہیں ہیں، فارم 47 کی حکومت نے ملک میں آئین اور قانون کا مذاق بنا دیا ہے، اس دوران عمر ایوب، محمود خان اچکزئی، حامد رضا بھی ہوٹل کے باہر پہنچ گئے۔
مشیر قانون بیرسٹر عقیل ملک نے واضح کیا ہے کہ چند افراد کے اکٹھ کو قومی کانفرنس کا نام دینےکی ناکام کوشش کی گئی، چند لوگ محض سیاسی تماشہ لگانا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن کی قومی کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ نہ نو من تیل تھا نہ رادھا ناچی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہزاروں کا مجمع تھا تو ویڈیوز کہاں ہیں؟، حقیقت یہ ہے کہ چند افراد ایک آڈیٹوریم میں جمع ہوئے ہیں، حکومت آئین اور جمہوریت کے مطابق کام کررہی ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے گزشتہ روز حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ہوٹل انتظامیہ پر 2 روزہ کانفرنس کے دوسرے دن کی اجازت منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، تاہم فیصلہ کیا گیا کہ یہ کانفرنس ضرور ہوگی۔
اپوزیشن کی 2 روزہ کانفرنس بدھ 26 فروری 2025 کو اسلام آباد کے لیجنڈ ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ کانفرنس ملکی مسائل، قانون کی حکمرانی اور آئین کے حوالے سے ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایک حکومت آج وجود میں ہے، جو آئین کے نام سے گھبراتی ہے، جو ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ کانفرنس بند کمرے میں تھی، یہ کوئی سڑک پر نہیں ہے، یا ہزاروں لوگوں کی شرکت نہیں تھی، چند سو افراد ایک آڈیٹوریم میں تھے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بھی برداشت نہ کرسکی، اور پہلے دن کی کانفرنس ختم ہونے کے بعد ہمیں ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ تھے یا انتظامیہ کے لوگ تھے، انہوں نے آ کر ہوٹل والوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے کانفرنس کی تو کروڑوں کا جرمانہ بھی ہوگا اور آپ کو بند بھی کر دیں گے۔
مشہور خبریں۔
یمن کے خلاف نئی امریکی جارحیت
مارچ
فرانسوی دہشت گرد شام میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام: دمشق
مئی
طالبان نے بائیڈن حکومت پر لگایا چوری کا الزام
فروری
ترکی کی جانب سے شامی مسلح اپوزیشن کی حمایت جاری
جنوری
کشمیریوں کی جدوجہد میں ہر ممکنہ معاونت جاری رکھیں گے: وزیر اعظم
اگست
’عدلیہ مخالف مہم‘ چلانے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست دائر
مارچ
بانی تحریک انصاف کا سائفر کیس ، توشہ خانہ ریفرنس میں سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
فروری
موجودہ جنگ خطے کے ساتھ کیا کرے گی؟ جہاد اسلامی
اکتوبر