اسلام آباد(سچ خبریں)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے ہر صاحبِ اختیار مجھ سمیت جس نے بھی حلف اٹھایا اس پر آئین کی پاسداری لازم ہے،اگر حلف پر پوری طرح عمل نہیں کریں گے تو مسائل بڑھتے جائیں گے۔اگر ہم جھوٹ بولنا چھوڑ دیں تو دوسرے برے کام بھی ہم سے چھوٹ جائیں گے۔
اسلام آباد میں ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام ’’بنیادی حقوق اور آئین‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی اسکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے، جبکہ امریکا کے اسکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمر سے ہی طلبا کو آئین کا معلوم ہو۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اسلام نے مزدوروں کے تحفظ پر خصوصی زور دیا ہے،مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کو اس کا معاوضہ دیا جائے،جبکہ بدگمانی سے بھی بچنا چاہیے اور ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہیں کرنا چاہیے۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دفعہ 24 کے مطابق کسی کو زبردستی اس کے مال سے محروم نہیں کیا جائے گا، دفعہ 26،27،28 امتیازی سلوک کے مختلف پہلوؤں کی ممانعت کرتی اور تحفظ دیتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں ایک بری بات ہےکہ ہم صفائی کرنے والوں کواچھی نظر سے نہیں دیکھتے،دریائےسندھ دیکھا جائے تو اس میں کوڑا کرکٹ نظر آئے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلامی نظام آ چکا ہے اب صرف اس پر عمل کرنے کی دیر ہے، آئین کو زندہ اورآئین پر عمل کرانا ہمارے فرائض میں شامل ہے کیونکہ معاشرہ ہر طرح زندہ رہ سکتا لیکن عدل کے بغیر نہیں زندہ رہ سکتا ۔قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ اگر ہم جھوٹ بولنا چھوڑ دیں تو دیگر برے کام بھی ہم سے چھوٹ جائیں گے، مرد سے اس کی آمدن نہیں پوچھی جا سکتی، مجھ سےپوچھ سکتے ہیں کیونکہ میں پبلک آفس ہولڈر ہوں۔
فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام کا نظام برابری کا ہے جس میں تمام انسان برابر ہیں، سوال پوچھتا ہوں کہ پاکستان میں سو فیصد لیٹریسی ریٹ کیوں نہیں ہے؟میں مغرب کی مثال نہیں دیتا مگر سری لنکا میں بھی تو لٹریسی ریٹ سو فیصد ہے۔اس تقریب کے موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے شیلڈ بھی دی گئی ۔