آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے گیس 50 فیصد مہنگی کرنے کی منظوری دیدی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے بظاہر ایک اقدام کے طور پر گیس کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے یکم جولائی سے تمام صارفین کے لیے گیس کے مقررہ چارجز میں اضافے کی منظوری دے دی۔

غیر گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 29 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد اضافی 72 ارب روپے جمع کرنا ہے۔

جمعہ کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں 856 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی۔

تاہم کمیٹی چینی کی درآمد پر فیصلہ نہ کر سکی اور اس معاملے کو قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کے وزیر کی سربراہی میں ایک سیاسی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

گیس کی قیمتوں میں اضافہ

مالی سال 26-2025 کے لیے گیس کی نئی قیمتوں کی ساخت کے حوالے سے سمری پیٹرولیم ڈویژن نے پیش کی تھی۔

وزارت نے محفوظ گھریلو صارفین کے لیے 56 فیصد اور مقررہ چارجز میں 37 فیصد اضافے کی منظوری مانگی تھی۔

تاہم، ای سی سی نے گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فیصد اضافے کی منظوری دی اور کچھ بوجھ بڑے صارفین، بجلی کے شعبے اور صنعت پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بجلی کے شعبے کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے سے بجلی کے اوسط نرخ پر فی یونٹ 0.12 روپے کا اثر پڑے گا۔

محفوظ صارفین کے لیے مقررہ چارجز 50 فیصد بڑھا کر 400 روپے سے 600 روپے کر دیے گئے۔

اسی طرح، غیر محفوظ گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز بھی 50 فیصد بڑھا کر ایک ہزار سے ایک ہزار 500 روپے کر دیے گئے۔

ای سی سی نے محفوظ اور غیر محفوظ گھریلو صارفین کے لیے ایک سلیب فائدہ بھی ختم کر دیا، اب صارفین سے ہر زمرے کی پہلی شرح کے مطابق چارجز وصول کیے جائیں گے۔

بلک صارفین کے لیے گیس کے نرخ 9.5 فیصد بڑھا کر 2 ہزار 900 روپے سے 3 ہزار 175 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کر دیے گئے۔

بجلی کے شعبے کے لیے گیس کی قیمتیں 29 فیصد بڑھا کر ایک ہزار 50 سے ایک ہزار 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوکر دی گئیں، حالانکہ پیٹرولیم ڈویژن نے 25 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی۔

اسی طرح، صنعتی (پروسیس) صارفین کے لیے نرخ 9.3 فیصد بڑھا کر 2 ہزار 150 روپے سے 2 ہزار 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے۔

وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا کہ اوگرا قانون کے تحت، حکومت کو قیمتوں میں تبدیلی کی اطلاع اوگرا کے تعین کے 40 دن کے اندر دینا لازم ہے، تاکہ لاگت کی ریکوری اور ریگولیٹری تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سبمیشن آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ساختی اہداف سے بھی ہم آہنگ ہے، جن میں کیپٹو پاور ٹیرف کا معقول بنانا اور کراس سبسڈی کے بجائے کم آمدنی والے صارفین کے لیے براہ راست ٹارگٹ معاونت شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے گھریلو صارفین کو تحفظ دینے کے لیے صرف مقررہ چارجز میں رد و بدل کیا ہے، تاکہ اثاثہ جات کی لاگت کی ریکوری ممکن ہو۔

کمیٹی نے بلک صارفین، قدرتی گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس اور صنعت کے لیے گیس کی قیمتوں میں اوسطاً 10 فیصد اضافے کی اجازت دی۔

اس اقدام سے مالی سال 26-2025 کے لیے اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ 888 ارب 60 کروڑ روپے کی آمدنی کی ضرورت پوری ہو جائے گی، جس میں ایس این جی پی ایل کے لیے 534 ارب 46 کروڑ روپے اور ایس ایس جی سی ایل کے لیے 354 ارب 20 کروڑ روپے شامل ہیں۔

یکم فروری سے نافذ موجودہ گیس قیمتوں کی بنیاد پر، مالی سال 2026 کے اختتام پر دونوں سوئی کمپنیوں کی متوقع آمدنی 847 ارب 71 کروڑ روپے تھی، ایس این جی پی ایل کے لیے 493 ارب 54 کروڑ روپے اور ایس ایس جی سی ایل کے لیے 354 ارب 18 کروڑ روپے، یہ اعداد و شمار 41 ارب روپے کے خسارہ کو ظاہر کرتے ہیں۔

ای سی سی کی طرف سے منظور کی گئی گیس کی قیمتوں میں رد و بدل کا مقصد اسی 41 ارب روپے کے خسارے کو پورا کرنا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے خبردار کیا کہ حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ کراس سبسڈی کے خاتمے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے براہ راست، بجٹ سے امداد فراہم کرنے کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہے۔

چینی کی درآمد

ای سی سی نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے چینی کی درآمد کے مسئلے پر بھی غور کیا، اور اس حوالے سے مزید غور و خوض کے لیے ایک 10 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کر دی۔

یہ کمیٹی غذائی تحفظ کے وزیر کی سربراہی میں کام کرے گی، اور اس میں وزیر تجارت، معاون خصوصی برائے خارجہ امور، سیکریٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر شامل ہوں گے، جو اپنی سفارشات ای سی سی کو پیش کریں گے۔

ای سی سی نے ترسیلات زر کی ترغیبی اسکیموں میں مجوزہ تبدیلیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ وہ 31 جولائی تک منصوبہ پیش کریں۔

اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے چھوٹے کسانوں اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے لیے رسک کور اسکیم کے اجرا کی تجویز پر اصولی منظوری بھی دی گئی۔

ای سی سی نے نوٹ کیا کہ یہ اسکیم ممکنہ طور پر 7 لاکھ 50 ہزار نئے زرعی قرض دہندگان کو رسمی مالیاتی نظام میں لائے گی، اور 3 سال کے عرصے میں 300 ارب روپے کے اضافی قرضوں کا باعث بنے گی۔

اجلاس میں مجموعی طور پر 856 ارب روپے کی 14 ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔

ان میں اہم ترین گرانٹ 832 ارب روپے وزارت خزانہ کو قرض کی واپسی کے لیے دی گئی، 15 ارب 84 کروڑ روپے وزارت دفاع کو ملازمین کی تنخواہوں، واجبات کی ادائیگی اور بھارت کے ساتھ حالیہ جھڑپوں میں شہید ہونے والوں کے لیے وزیراعظم کے پیکیج کے تحت واجبات کی ادائیگی کے لیے دیے گئے، جب کہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن کو سپارکو کے لیے 5 ارب 50 کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی۔

مشہور خبریں۔

زمان پارک میں ’حملہ‘ کرنے والے پولیس افسران کےخلاف قانونی کارروائی کریں گے، عمران خان

?️ 20 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی

پلاٹ الاٹمنٹ کیس: نواز شریف کو ’سیاسی انتقام‘ کا نشانہ بنایا گیا، فیصلہ جاری

?️ 6 جولائی 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن)

بائیڈن نے اس بار امریکہ کے ساتھ کیا کیا؟

?️ 19 جون 2024سچ خبریں: ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے گروپ آف سیون

سعودی عرب کی ترکی میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

?️ 9 مارچ 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے ترقیاتی فنڈ نے ایک بیان میں اعلان کیا

ٹیکس چوری روکنے کا بہترین راہ حل ٹریک سسٹم ہے: عمران خان

?️ 16 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکس

بحرین کے بھی صیہونیوں کی طرف بڑھتے ہوئے قدم ڈگمگائے

?️ 20 جون 2023سچ خبریں:پیر کے روز بحرینی حکام اور صیہونی حکومت نے منامہ میں

این ایس سی کے دونوں اعلامیوں کے بعد سازش کی تصدیق ہو چکی:گورنر پنجاب

?️ 6 مئی 2022لاہور (سچ خبریں) گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ نیشنل سکیورٹی

پاکستان میں  اومی کرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

?️ 2 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستان کے تین بڑے شہروں اسلام آباد، کراچی اور لاہور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے