?️
اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں میرے خیال میں امریکا افغانستان میں بُرے طریقے سے پھنس چکا ہے، امریکا نے پہلے تنازع کو فوجی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی، بدقسمتی سے امریکا اور نیٹو افواج مذاکرات کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں ہمیشہ کوئی رخنہ رہا ہے، امریکا نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہم آپ کو امداد دے رہے ہیں، پاکستان کو اس جنگ میں استعمال کیا گیا، پاکستان یہ محسوس کرتا تھا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق واسطہ نہیں، کوئی ایسا ملک ہے جس نے کسی دوسرے ملک کے لیے 70 ہزار جاں یں دی ہوں۔
پاکستان سمجھتا ہے ہم امریکا کی جنگ لڑ کر اپنی معیشت کا نقصان کر رہے ہیں، جو امریکی امداد ہے وہ ہمارے نقصان سے کہیں زیادہ کم ہے، افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا الزام بھی ہمیں دیا جا رہا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے امریکا اور نیٹو افواج مذاکرات کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں، جب ڈیڑھ لاکھ فورسز تھیں تب افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیے تھا۔
امریکا نے افغانستان سے انخلا کی تاریخ دی تو طالبان سمجھے وہ جیت چکے ہیں، اب طالبان کو سیاسی حل کیلئے مجبور کرنا مشکل ہے وہ خود کو فاتح سمجھتے ہیں، جب اشرف غنی صدارتی الیکشن لڑ رہے تھے اس وقت امریکا اور طالبان کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان نے امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا، جس کا اعتراف امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صورتحال کے مطابق اشرف غنی کو صدارتی الیکشن نہیں لڑنا چاہیے تھا، اشرف غنی کو الیکشن منسوخ کر کے سب کو سیاسی دھارے میں لانا چاہیے تھا، اشرف غنی نے صدر بننے کے بعد طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی، طالبان نے اسی وجہ سے مذاکرات سے انکار کر دیا تھا، طالبان امریکا اور افغان لیڈرز سے بات چیت کیلئے تیار تھے اشرف غنی سے نہیں، اسی وجہ سے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوتے رہے، افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں ایسی حکومت ہونی چاہیے جس میں تمام فریق شامل ہوں، افغانستان میں طویل خانہ جنگی ہوئی تو پاکستان پر دوہرے اثرات کا خدشہ ہے، 30 لاکھ افغان مہاجرین پہلے سے موجود ہیں اور بھی آجائیں گے، پاکستان کی معیشت مزید مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی، خانہ جنگی پاکستان میں داخل ہوسکتی ہے یہاں بھی کثیر تعداد میں پشتون ہیں، پشتون اس خانہ جنگی کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن ہم ایسا کبھی نہیں چاہیں گے، اس جنگ سے پہلے القاعدہ افغانستان میں تھی، پاکستان میں کوئی عسکریت پسند طالبان نہیں تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان نے امریکا کے ساتھ اس جنگ میں شریک ہو کر اپنی تباہی کی، جس جنگ سے ہمارا تعلق نہیں تھا اس میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، اس جنگ میں ہماری معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سویت یونین کے خلاف بھی امریکا نے گروپس تیار کیے، ان کی فنڈنگ کی گئی اور کہا گیا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے، 50 مختلف گروپس نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔


مشہور خبریں۔
افغانستان میں پولیو پھیلنے کا خطرہ
?️ 21 جون 2022سچ خبریں: افغانستان کے لیے امریکی خصوصی جنرل انسپکٹر نے افغانستان
جون
صیہونی آبادکاری کے خطرناک ترین منصوبے پر عمل درآمد کے بارے میں SAF کا انتباہ
?️ 5 مارچ 2023سچ خبریں:فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے یروشلم اور مغربی کنارے کے مستقبل کے
مارچ
جانسن برطانیہ کے لیے باعث شرمندگی ہیں:اسکاٹ لینڈ کی وزیراعلی
?️ 15 اگست 2022سچ خبریں:اسکاٹ لینڈ کی وزیراعلی نے اپنی ایک تقریر میں زور دیا
اگست
بجلی کا10سالہ منصوبہ منظور ، حکومت آئندہ بجلی کی خریدار نہیں ہوگی.اویس لغاری
?️ 2 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان
مئی
اردنی حکام کیوں صیہونیوں کے تلوے چاٹ رہے ہیں؟
?️ 24 اپریل 2024سچ خبریں: اردن کی موجودہ حکومت کا اہم مقصد صیہونی حکومت کے
اپریل
جرمن چانسلر کا غزہ جنگ کے فریقین سے مطالبہ
?️ 14 جون 2024سچ خبریں: جرمن چانسلر نے غزہ جنگ کے فریقین سے امریکی پیش
جون
فرانس کی نئی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کون ہیں؟
?️ 26 مئی 2022سچ خبریں:فرانس کی نئی وزیر خارجہ دوسری خاتون ہیں جنہوں نے فرانسیسی
مئی
مونس الہٰی پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ کالعدم قرار دینے کےخلاف اپیل، ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب
?️ 15 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور سابق
دسمبر