اسٹیٹ بینک کی کمرشل بینکوں کو ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت

?️

کراچی: (سچ خبریں) بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھیں، کیونکہ بڑھتے ہوئے تنازع سے ڈالر کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی خریداری میں کوئی تیزی نہیں دیکھی گئی، نہ ہی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک کرنسی ڈیلر کے مطابق پاکستان میں ترسیلات زر کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ بھارتی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے آتا ہے، بالخصوص مشرق وسطیٰ میں بھارتی کمپنیوں کے ذریعے پاکستانی شہری رقوم بھیجتے ہیں، مکمل جنگ کی صورت میں ان کمپنیوں کو بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

کرنسی ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی ایکسچینج کمپنیاں پاکستان میں ترسیلات زر کی اصل ہینڈلر ہیں۔

بھارتی ایکسچینج کمپنیوں کا مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکا میں وسیع نیٹ ورک ہے، وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مقامی کرنسی جمع کرتے ہیں اور بینکنگ چینل کے ذریعے امریکی ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں، اسٹیٹ بینک ان کمپنیوں کو مراعاتی ادائیگیوں کی مد میں تقریباً 15 سے 20 روپے فی ڈالر ادا کرتا ہے، یہ رقم ڈالر میں ادا کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی میں بھی جھڑپوں کا سامنا کر چکا ہے، لیکن طویل جنگ کی صورت میں یہ ہماری پہلے سے کمزور معیشت کے لیے بدترین صورتحال ہوگی، ایک سینئر بینکر راشد مسعود عالم نے کہا کہ نقصان صرف پاکستان کو نہیں ہوگا، بھارت کی اقتصادی ترقی بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

ایک اور بینکر کا کہنا تھا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے غیر رسمی اشارے ملے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھی جائے۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ میڈیا میں بڑے پیمانے پر کشیدگی میں اضافے کی اطلاعات کے باوجود کرنسی مارکیٹ دن بھر پرسکون رہی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ ’ہم نے اوپن مارکیٹ میں کوئی تیزی نہیں دیکھی، اور نہ ہی بھارتی جارحیت کے باوجود ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی کوئی کمی ہو تو ہم اس سے نمٹ سکتے ہیں، لیکن متنبہ کیا کہ ایک طویل تنازع دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

مالیاتی شعبے میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ مکمل پیمانے پر جنگ طویل عرصے تک جاری رہنے کا امکان نہیں ہے، کیوں کہ دونوں ممالک کی معیشتیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

تاہم پاکستان میں بھارتی بلا اشتعال حملوں کے بعد پہلے روز مارکیٹ اور معیشت کے دیگر حصوں پر فوری اثرات دیکھے گئے۔

ٹریڈنگ کا آغاز افراتفری سے ہوا لیکن مارکیٹیں جلد ہی مستحکم ہوگئیں۔ ٹریس مارک کے سی ای او نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی روپے کی قدر میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی، حالانکہ سویپ پریمیم میں تھوڑا سا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بانڈز کے منافع میں اضافہ ہوا لیکن زیادہ تر اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ایسا لگتا ہے کہ مارکیٹ نے غیر یقینی صورتحال کو نظر انداز کر دیا ہے، اور پرسکون ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں ہوتا ہے، جس کا امکان موجود ہے، تو اس کے طویل المدتی اثرات محدود ہوں گے۔

مشہور خبریں۔

یحییٰ السنوارکی شہادت کے بارے میں صیہونی انٹیلی جنس اداروں کے جھوٹ؛صہیونی میڈیا کی زبانی

?️ 19 اکتوبر 2024سچ خبریں: حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کی شہادت کے بارے میں

نجکاری کیلئے منتخب 5 توانائی کمپنیوں کیلئے مالی مشیروں کا تقرر تاخیر کا شکار

?️ 13 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے نجکاری کے پہلے مرحلے کے

وزیر اعظم سعودی عرب سے واپسی پر عوام کو بڑی خوشخبری سنائیں گے

?️ 24 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا

عراق میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملہ؛امریکی اتحاد کی تصدیق

?️ 3 مارچ 2021سچ خبریں:اامریکی اتحاد کے ترجمان نے مغربی عراق میں واقع عین الاسد

وزیر اعلیٰ سندھ نے اسٹیل مل بحال کرانے کیلئے روس سے مدد طلب کرلی

?️ 11 نومبر 2024کراچی: (سچ خبریں) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسٹیل مل

پندرہ دن میں صیہونیوں کے ہاتھوں 8 فلسطینی شہید

?️ 15 مارچ 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے او سی ایچ اے نے اپنی

برطانوی وکلاء نے محمد بن زاید پر جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کیا

?️ 23 اکتوبر 2021سچ خبریں: برطانوی اخبار گارڈین نے کہا کہ وکلاء کا ایک گروپ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے