اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسرائیلی مظالم کے خلاف غزہ مارچ کے معاملے پر جماعت اسلامی اور مقامی انتظامیہ آمنے سامنے آگئیں۔
جماعت اسلامی کے مطابق اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
ذرائع ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی پابندی کے باوجود جماعت اسلامی نے مارچ اور احتجاج کی کال دی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اسلام آباد پولیس نے سرینہ چوک سے جماعت اسلامی کےکارکنوں کوحراست میں لے لیا ہے، گرفتار افراد میں امیرجماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور ترجمان عامر بلوچ بھی شامل ہیں۔
رہنما جماعت اسلامی میاں اسلم نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے کیمپ اکھاڑکر کارکنوں کوتشددکانشانہ بنایا۔
سری نگر ہائی وے پر جماعت اسلامی کے دھرنے کے بعد کارکنوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ اسلام آباد پولیس نے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر شیلنگ کی جبکہ کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس کی شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اور سری نگر ہائی وے ٹریفک کیلئے کھول دی گئی۔
ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق جماعت اسلامی مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہر صورت مارچ کرے گی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان قیصر شریف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام غزہ مارچ آج ہو گا، غزہ مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں، خواتین اور بچے بھی شریک ہونگے، غزہ مارچ کا آغاز دو بجے سہ پہر آبپارہ سے ہو گا۔
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق مارچ کی قیادت کریں گے، اسلام آباد میں شرکاء غزہ مارچ کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، پُرامن غزہ مارچ کو روکنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
امریکہ غزہ میں جاری قتل عام میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے، قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ ہماری ایمانی غیرت کا تقاضا ہے، اسرائیل امریکہ کی پشت پناہی سے غزہ کے مسلمانوں پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں زخمیوں اور قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے کیلئے جگہ کم پڑ گئی ہے، غزہ میں شہداء کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہو چکی ہے، غزہ مارچ کا پیغام ہے کہ ہم فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ غزہ مارچ سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سوا چار بجے شام خطاب کریں گے۔