اسلام آباد: (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کُشی پر اسرائیل کو اسلحے کی فروخت یا فراہمی پر پابندی کی پاکستان کی قرارداد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے منظور کرلی۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے اسرائیل کے خلاف 8 صفحات پر مشتمل قرار داد پیش کی۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ قرارداد کے حق میں 28 اور مخالفت میں 6 ووٹ آئے، 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
انسانی حقوق کونسل پیش کی جانے والی اس قرارداد میں اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کے مطالبے کی وجہ سے غزہ میں نسل کشی کے ممکنہ خطرے کو قرار دیا گیا تھا۔
قرارداد کا مسودہ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 56 رکن ممالک میں سے 55 کی جانب سے پیش کیا ہے جہاں البانیہ کے سوا او آئی سی کے تمام ممالک نے اس کی حمایت کی ہے۔
اس متن کو پیش کرنے میں پاکستان کو بولیویا، کیوبا اور جنیوا میں فلسطینی مشن کی بھی حمایت حاصل تھی۔
آٹھ صفحات پر مشتمل مسودے میں اسرائیل سے فلسطینی سرزمین پر اپنا قبضہ ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے غیرقانونی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
قرارداد کے متن میں غزہ کی آبادی کے حامل علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داری کو ادا کرے۔
اس قرارداد میں غزہ میں نسل کشی کے ممکنہ خطرے کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت یا منتقلی روک دیں۔
قرارداد میں بھوک کو جنگ میں ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھی مذمت کی گئی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی گئی۔
گزشتہ ہفتے، نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور قرارداد کو اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا نے بھی ویٹو نہیں کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اس بات پر بحث کی کہ اس قرراداد کو منظور کیا جائے یا نہیں جبکہ اس کے علاوہ اسرائیلی بستیوں، فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور مقبوضہ شام کے گولان میں انسانی حقوق سے متعلق تین دیگر قراردادیں بھی پیش کی جائیں گی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل طویل عرصے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر اسرائیل مخالف اور متعصبانہ رویے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
غزہ کی اس خونریز جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں ایک ہزار 160 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
اس کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 33 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
مشہور خبریں۔
افغانستان میں عام شہریوں کی خونریزی کا سلسلہ جاری، مزید درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے
جون
انتخابات سے قبل عوامی ریلیف کیلئے پالیسیاں بنائی جائیں‘ نوازشریف کی حکومت کو ہدایت
اپریل
حکومت کا سابق وزیراعظم کے گوشواروں اور آمدن کی جانچ پڑتال کرانے کا فیصلہ
مئی
موبائل فون کی درآمدات میں مسلسل اضافہ:رپورٹ
مارچ
اردوغان کو یوکرین کی جنگ ایٹمی تنازع میں بدلنے کا خدشہ
ستمبر
ایران کے اسلامی انقلاب کی 45ویں سالگرہ کی تقریبات اور عالمی میڈیا
فروری
کورونا: بیرون ملک سے آنے والوں مسافروں کیلئے ہدایت نامہ جاری
جون
پاکستان کی کشمیر پالیسی سے متعلق پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،بلاول بھٹو
مئی