اسلام آباد:(سچ خبریں) آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی جس کے تحت وہ دو سال کے لیے قانون ساز اسمبلی کے رکن اور کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہو گئے تھے۔
عبوری ریلیف کی درخواست اس اپیل کا حصہ تھی جو ان کے وکلا نے بدھ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔ آج (جمعرات کو) جب چیف جسٹس راجا سعید اکرم کی سربراہی میں فل کورٹ نے درخواست پر سماعت شروع کی تو سابق وزیراعظم کی قانونی ٹیم نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ’آئینی دفعات کی خلاف ورزی اور انصاف کے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپیل کنندہ (تنویر الیاس) کو ان کے وکیل کے توسط سے سنوائی اور دفاع کا مناسب موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ وکلا کا مزید کہنا تھا کہ عبوری آئین کے آرٹیکل 45 نے توہین عدالت کی کارروائی کو ماتحت قانون، توہین عدالت ایکٹ 1993 کے ذریعے ریگولیٹ کیا ہے تاہم ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ایکٹ کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا تھا۔
ان کا مؤقف تھا کہ ہائی کورٹ کو سابق وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ نااہلی کے لیے بنیادی کم از کم 2 سال کی قید ہے جبکہ ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں سنائی گئی سزا بمشکل 5 منٹ تک جاری رہی۔
چیف جسٹس راجا سعید اکرم نے ریمارکس دیے کہ جب تنویر الیاس نے واضح طور پر توہین عدالت کا اعتراف کیا تھا تو پھر انہیں مجرم قرار دینے کے لیے ہائی کورٹ کو اور کس چیز کی ضرورت تھی؟
چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ عدالت نے تمام دلائل کو نوٹ کر لیا ہے جن پر مرکزی اپیل کی سماعت کے دوران غور کیا جائے گا۔
سابق وزیر اعظم کے وکیل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ اپیل کا حتمی فیصلہ ہونے تک کم از کم الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو اس وقت تک معطل کر دے، تاہم درخواست منظور نہیں کی گئی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ عدالت مرکزی اپیل کی سماعت کب شروع کرے گی۔
ادھر سماعت ملتوی ہونے کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں، چھتر محلے جہاں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی عمارتیں واقع ہیں، جمع ہو گئے اور انہوں نے فیصلے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔
جب وہ سپریم کورٹ کی عمارت کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنے لگے تو پولیس نے انہیں روک دیا اور مزاحمت پر لاٹھی چارج کیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو چوٹیں آئیں۔
پی ٹی آئی کے ایک کارکن خورشید عباسی نے عبوری وزیر اعظم خواجہ فاروق احمد سے مطالبہ کیا کہ وہ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیں جنہوں نے ’بغیر کسی جواز کے‘ لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔
خیال رہے کہ منگل کے روز ایک بڑے غیر متوقع اقدام میں آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے وزیراعظم تنویر الیاس کو توہین کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 2 سال کے لیے منتخب ہونے یا قانون ساز اسمبلی کا رکن بننے یا عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
فیصلہ سنائے جانے کے چند گھنٹے بعد اے جے کے الیکشن کمیشن کی جانب سے تنویر الیاس کی نااہلی کا نوٹیفکیشن کیا گیا جو 11 اپریل 2023 سے نافذ العمل قرار دیا گیا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پہلی اپیل تکنیکی بنیادوں پر خارج ہونے کے بعد ان کے وکلا کی ٹیم نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں نئی اپیل دائر کی تھی۔
ڈان کی نظر سے گزری تازہ اپیل میں بتایا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ اپنے دائرہ اختیار کی علاقائی حدود میں کسی بھی جج کی توہین کا نوٹس لے سکتی ہے، جب کہ تنویر الیاس کو جس تقریر کی بنیاد پر نوٹس جاری کیا گیا تھا اوہ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کے دائرہ اختیار سے باہر اسلام آباد میں کی تھی۔
اپیل میں سپریم کورٹ کی توجہ آئین کے آرٹیکل 24(2)(سی) کی جانب مبذول کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی دو سال سے کم کی سزا کی بنیاد پر کی جا سکتی ہے۔
اس کے برعکس تنویر الیاس کو ’عدالت کے برخاست ہونے‘ تک کی سزا کے لیے نااہل قرار دیا گیا جس کی بنیاد پر کسی مبینہ ملزم کو ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا جبکہ آرٹیکل 45، جو توہین عدالت سے متعلق ہے کسی سزا کی وضاحت نہیں کرتا، ہائی کورٹ نے اس قانون کا ذکر کیے بغیر فیصلہ سنایا جس کی بنیاد پر تنویر الیاس کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔
اپیل میں مزید کہا گیا کہ اسی طرح ہائی کورٹ کرمنل پروسیجر کوڈ کی پیروی کرنے میں بھی ناکام رہی اور سابق وزیر اعظم کو سنوائی کا مناسب موقع نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے غیر قانونی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔